نہیں ، وہیں یہ بھی معلوم ہوا کہ تعمیر میں اپنے عہد اورزمانے کے تعمیری معیار کو بھی پیش نظر رکھنا اور لوگ جس سہولت و آسانی کے عادی ہوگئے ہیں اس کا لحاظ رکھنا بھی ضروری ہے ۔ اگر تفاخر اور ایک دوسرے پر مادی سبقت کی نیت نہ ہو بلکہ مقصود اللہ کے گھر کو پرکشش اورجاذب بنانا ہو اورنمازیوں کو سہولت پہنچانا ہو تو خوبصورت وسیع اور بلند مسجدوں کی تعمیر میں بھی مضائقہ نہیں ۔
کتا پالنا
کتا ایک موذی اور تکلیف دہ جانور ہے اور انسان کو صرف زخمی ہی نہیں کرتا ہے بلکہ اپنے زہر کے ذریعہ دماغی توازن بھی متاثر کردیتا ہے اور انسان کو اس کی وجہ سے تکلیف دہ موت سے دوچار ہونا پڑتا ہے ، اسی لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کی پرورش اور اس سے زیادہ قربت کو پسند نہیں فرمایا ہے آپ کی ہدایات کا حاصل یہ ہے کہ جوشخص کسی واقعی ضرورت کے بغیر کتا رکھے اس کے اجر میں کمی کردی جاتی ہے اس لئے کہ اس کی وجہ سے دوسروں کو ایذاء کا خطرہ رہتا ہے اور آپؐ کے حسب ارشاد ایسے مکان میں فرشتۂ رحمت کی آمد نہیں ہوتی ۔ (۱)
کن ضروریات کی بنا پر کتا رکھا جاسکتا ہے ، اس سلسلہ میں روایات میں مختلف صورتوں کا ذکر ملتا ہے ، شکار کا کتا ، کھیت کی حفاظت کے لئے ، قافلہ کی حفاظت کے لئے ، بکری وغیرہ کی حفاظت کے لئے (۲) گھر کی حفاظت اور موجودہ زمانے میں جرم کی تفتیش اور مجرم کی شناخت کے لئے استعمال کئے جانے والے کتے بھی اسی حکم میں ہیں اور ان مقاصد کے لئے کتوں کے چھوٹے بچوں کی پرورش
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(۱) شرح نووی علی مسلم ۲؍۲۱
(۲) دیکھئے مسلم ۲؍۲۱ باب الامر بقتل الکلاب الخ