تاہم جو لوگ ایسی تصویروں کو بھی منع کرتے ہیں ، ان کے حق میں بھی بعض صریح احادیث موجود ہیں مثلا حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا نے عرض کیا : میں اپنی غلطی سے بارگاہ خداوندی میں تائب ہوں ۔ آپؐ نے فرمایا : یہ گدا کس کے لئے ہے ؟ عرض کناں ہوئیں ، اس لئے کہ آپؐ تشریف رکھیں اور اس کا تکیہ لیں ۔ فرمایا : ان تصویروالوں کو قیامت کے دن عذاب ہوگا (1)
بے سایہ تصویریں
4۔ بعض روایات سے معلوم ہوتاہے کہ مجسمے حرام ہیں ، وہ تصویریں جو کپڑے وغیرہ پر منقش ہوں ، ممنوع نہیں ہیں ۔ بسر رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ زید بن خالد بیمار ہوئے ، ہم عیادت کے لئے گئے تو دروازہ پر ایساپردہ پایا جس میں تصویر تھی، میں نے عبداللہ خولانی سے دریافت کیا کہ اس سے پہلے تو حضرت زید نے تصویروں کی ممناعت کی بابت نقل کیاتھا۔ عبیداللہ نے کہا : حضرت زید کافقرہ نہیں سنا تھا کہ اس سے وہ تصویر مستثنی ہے کو کپڑے پر نقش ہو : الارقما فی ثوب ؛ (2) اس مضمون کی ایک روایت حضرت سہل بن حنیف سے بھی مروی ہے : حضرت ابو طلحۃ بیمار تھے آپ نے ایک شخص کو بلایا کہ گدا نکال دے ، حجرت سہل نے وجہ دریافت کی ، تو ابو طلحۃ نے فرمایا اس میں تصویریں ہیں سہل نے کہا: کیا آپؐ نے نہیں فرمایا، وہ تصویریں ممنوع نہیں جو کپڑے پر نقش ہوں : الاما کان رقما فی ثوب : جواب دیا ہاں مگر دل کو یہی بھاتا ہے ولکنہ اطیب لنفسی (3)
-----------------------------
(1) بخاری باب من کرہ القعود علی الصور80۔82/2۔ نیز صحیح مسلم 201/3
(2) صحیح بخاری مع الفتح 320/10
(3) ترمذی نے اس حدیث کے متعلق کہا ہے : ہذا حدیث حسن صحیح 208/1 باب ما جاء فی الصورۃ