فعلیک بھذا الشجر وکل شیء لیس فیہ روح (۱)
اس طرح کی متعدد روایات ہیں جو مطلقا ذی روح کی تصویر کو ناجائز قرار دیتی ہیں ۔ چنانچہ فقہاء کی ایک بڑی جماعت نے جاندار کی تصویر کو مطلقاً اور بہرصورت حرام قرار دیا ہے اس سلسلے میں امام نووی کی وضاحت خصوصیت سے قابل ذکر ہے ، فرماتے ہیں :
وقال اصحابنا وغیرہم من العلماء تصویر صورۃ الحیوان شدید التحریم وھو الکبائر (۲)
ہمارے اصحاب اور دوسرے اہل علم کا کہنا ہے کہ حیوان کی تصویر شدید تک حرام ہے اور کبائر میں سے ہے ۔
تصویریں بطریق احترام
بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ جاندار کی تصویریں بھی اس وقت حرام ہیں جب کہ لٹکی ہوئی ہوں ، بلند مقام پر ہوں اور اس طرح رکھی گئی ہوں کہ تصویر کی تعظیم کا احساس ہوتا ہو ، چنانچہ ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ :
کان فی بیتی ثوب فیہ تصاویر فجعلتہ الی سہوۃ فی البیت فکان النبی صلی اللہ علیہ وسلم یصلی الیہ فقال یا عائشۃ ! اخریہ عنی قالت فنزعتہ فجعلتہ وسائد (۳)
میرے گھر میں کپڑا تھا جس میں تصویر تھیں ، میں نے اسے طاق میں رکھدیا ، حضور صلی اللہ علیہ وسلم اس کی طرف نماز پڑھنے لگے پھر ارشاد فرمایا : اے عائشہ ! اس کو مجھ سے دور کردے ، پس میں نے اس کو اتار کر تکیہ بنادیا ۔
----------------------------------------
(۱) شرح مسلم ۲؍۱۹۹
(۲) صحیح مسلم معل النووی ۲؍۲۰۱
(۳) نسائی عن ابی ہریرۃ ، باب التصاویر ۲؍۳۰۰