نشہ آور ہوتی ہے اور شریعت کے نزدیک ان اجزاء کی اہمیت نہیں جن سے مشروب تیار کیا گیا ہو بلکہ وہ کیفیات اور نتائج واثرات حکم کااصل مدار ہیں جو کسی چیز کے کھانے یا پینے سے ظاہر ہوتی ہے ، اس طرح الکحل شراب ہی قرار پاتا ہے اور شراب ہونے کی وجہ سے حرام بھی ہے اور ناپاک بھی ، نہ اس کو پینا درست ہے اور نہ ہی جسم کو ملنا ۔ اس لئے الکحل ملی ہوئی عطریات کا استعمال جائز نہیں ہوگا اور کپڑے یا جسم کے جس حصہ پر لگ جائے اس کو دھونا اور پاک کرنا ضروری ہوگا ۔ البتہ دوائیں چوں کہ ضرورت ہیں اور ازراہ ضرورت شریعت نے شراب پینے کی بھی اجازت دی ہے لہذا الکحل ملی ہوئی ادویہ کا استعمال درست ہوگا ۔
حشیش ، تمباکو وغیرہ
کچھ سیال مشروب ہی پر موقوف نہیں ، جامد اشیاء بھی جو نشہ آور ہو وہ بھی حرام ہیں ، علامہ حصکفی لکھتے ہیں :
ویحرم اکل البنج والحشیشۃ والافیون لانہ مفسد للعقل ویسد عن ذکراللہ وعن الصلوۃ (۱)
بھنگ، حشیش اور افیون کا کھانا حرام ہے کیوں کہ یہ عقل کے لئے مفسد اور اللہ کے ذکر اورنماز کے لئے رکاوٹ ہے ۔
بعض اہل علم نے لکھا ہے کہ جو بھنگ اور حشیش وغیرہ کے حلال ہونے پر فتوی دے ، علامہ ابن تیمیہ نے اس کے حلال سمجھنے والے کو کافر قرار دیا ہے ، یہاں تک کہ نجم الدین زاہدی نے ایسے شخص کو مباح القتل بتایا ہے ۔ (۲)
اسی طرح تمباکو نوشی اور تمباکو خوری بھی کراہت سے خالی نہیں ، گو بعض
---------------------------------
(۱) در علی ہامش الرد ۵؍۲۹۴
(۲) حوالۂ سابقہ ص: ۲۹۵