میں نے آپؐ سے سنا ہے کہ اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہو گا جو خدا کی طرح تخلیق کرنے لگے ، وہ ایک دانہ اور ایک ذ رہ کی تخلیق کر کے ہی بتائے (1)
یہاں : حبہ؛ اور ؛ذرہ ؛ کے لفظ سے اشارہ محسوس ہوتا ہے کہ خدا کی کسی بھی مخلوق خواہ جاندار ہو یا بے جان کی تصویر بنانی جائز نہیں ،چنانچہ ابن وباس کے مایہ ناز شاگرد کی طرف منسوب ہے کہ وہ پھلدار درخت کی تصویر بنانے کو بھی منع فرماتے تھے (2)
جاندار کی تصویر
2۔ بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ جاندار اور ذی روح کی تصویریں ممنوع ہیں ، بے جان اشیاء کی تصویروں میں مضائقہ نہیں -------چنانچہ ابن عباس رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ میں آپؐ سے سنا کہ جو تصویر بنائے گا اللہ تعالی اس وقت تک اس کو عذاب دے گا جب تک کہ وہ روح نہ پھونک دے اور ظاہر ہے کہ انسان روح نہ پھونک سکے گا حتی ینفخ فیہ الروح ولیس بنافخ ابدا (3)
تاہم روایت کے لب ولہجہ سے اندازہ ہوتا ہے کہ غیر ذی روح بنانے اور اس کو ذریعہ معاش بنانا بھی کچھ پسندیدہ امر نہیں ، چنانچہ آگے ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اگر تم اس سے باز آنے کو تیار نہ ہو تو زیادہ سے زیادہ درخت اور بے روح چیزوں کی تصویر پر اکتفاء کرو : ان ابیت الاان تصنع
-----------------------------
(1) بخاری عن ابی ہریرۃ باب عذاب المصور ین یوم القیامۃ 880/2
(2) بح 31/3 ،رد المحتار 436/1
(3) بخاری 296/1 باب بیع التصاویرالتی لیس فیہا روح