ٹھہرے ہوۓ کم پانی میں پیشاپ کرنے سے پانی بہرطورناپاک ہوجاۓ گا،اس لئے زیادہ تاکید مقصودہے،یوں پیشاب زیادہ اورجاری پانی میں بھی کرناکراہت سے خالی نہيں کہ طبعی نظافت کے خلاف ہے اورکثرت کی وجہ سے اگرپانی کےاوصاف (رنگ،بو،مزا) بدل جائیں توپانی ناپاک بھی ہوجائے (1)۔
اسی طرح غسل خانہ میں بھی استنجاء کرنے کوآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بہ تاکید منع فرمایا (2)
مستحب ہیئت
قضاء حاجت کی حالت میں نشست ایسی ہوکہ آسانی سے اجابت ہوجاۓ اورپیشاپ پوری طرح باہرآجاۓ، ایک روایت میں ہے کہ بائیں پہلوپربیٹھاجاۓ اوردائیں پہلوکو سیدھارکھاجاۓ (2) اورآبدست کرتے ہوۓ جسم کوڈھیلارکھاجاۓ اوردونوں ٹانگوں کے درمیانی حصہ کوفراخ (4) ضرورت سے زیادہ اس جگہ نہ بیٹھے کہ اس سے بعض بیماریوں کے بھی پیداہونے کااندیشہ ہے اور اس کی وجہ سے دوسرے اہل ضرورت کوزحمت انتظاربھی ہوتی ہے(5) فی زمانہ بیت الخلاء کاجو مغربی طرز کابیسن ایجاد ہواہے اس میں قضاء حاجت مسنون طریقہ پربیٹھ کرنہیں کی جاسکتی اورمجھے توخیال ہوتاہے کہ یہ خلاف فطرت بھی ہے اس لئے اس سے بچناچاہئے جہاں مجبوری ہووہاں اس سے استفادہ کے سوا چارہ نہیں ۔
______________________________________
(1) المغنی : 108/1
(2) ابوداود عن بن مغفل : 5/1
(3) المغنی 108/1 بحوالہ طبرانی عن سراقہ بن مالک
(4) خلاصۃ الفتاوای 24/1
(5) المغنی 109/1