کچھ ضروری سامان دینے کا ذکر بعض روایات میں آیا ہے :جھز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لفاطمۃ فی خمیل وقربۃ و وسادۃ حشوہا اذخر (۱) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صاحبزادی فاطمہ کو ایک گدّا ، گھڑا اورایک تکیہ جس میں اذخر (گھاس) بھری گئی تھی ، بطور جہیز عطا فرمایا ۔
لیکن اس پر مروجہ رسم جہیز کا اطلاق کئی وجوہ سے غلط ہے :
اول تو غالبا آپؐ نے یہ خود اس زرہ کی قیمت سے بنوائے تھے جو آپؐ کے حکم سے حضرت علیؓ نے موقع نکاح کے لئے فروخت کی تھی ۔
دوسرے آپ کی حیثیت نہ صرف حضرت فاطمہؓ کے باپ کی تھی بلکہ خود حضرت علیؓ کے بھی سرپرست اور پرورش کنندہ کی تھی اورآپؐ نے ہی ان کی بھی پرورش فرمائی تھی ۔ صورت حال یہ تھی کہ حضرت علی کا کوئی مکان تھا اور نہ مکان کے لئے مطلوبہ اسباب و سامان۔ ان حالات میں زوجین کے سرپرست اور مربی ہونے کی حیثیت سے ایک نئے گھر بسانے کے لئے جو سامان مطلوب تھا اس کا آپؐ نے نظم فرما دیا ، یہ حضرت فاطمہؓ کا جہیز نہیں بلکہ طرفین کے مربی اور سرپرست ہونے کی حیثیت سے ایک نئی خانہ آبادی کا انتظام تھا ۔ ایسا سمجھنا اس لئے بھی ضروری ہے کہ حضرت فاطمہ کے علاوہ اور بھی دوسری صاحبزادیاں تھیں جن کو آپؐ کی طرف سے کچھ دیاجانا ثابت نہیں ۔ پس اگر حضرت فاطمہ کے لئے آپؐ نے جہیز دینا تسلیم کیا جائے تو یہ خلاف عدل محسوس ہوتا ہے جو آپؐ کی ذات والا صفات سے بعید ہے ۔
صنفی تعلق :
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(۱) نسائی عن علی