۴۵۰
جن کا عقیقہ کیا جاتا ہے، اس دوہری مناسبت کی وجہ سے عرب اس کو عقیقہ کہا کرتے تھے (۱) اسلام سے پہلے عرب میں مختلف قسم کی قربانیاں کی جاتی تھی، انہی میں "عقیقہ" بھی ہے (۲)۔ اس طرح اس پر ماقبل اسلام سے عمل ہے --------------- اسلام نے بھی عقیقہ کو باقی رکھا اور خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے نواسوں کا عقیقہ فرمایا، خیال ہوتا ہے کہ اس کا ایک مقصد یہ بھی کہ حلال اور مباح کو علانیہ کیا جانا چاہیے اور اس کا پوری طرح اظہار و اعلان ہو جانا چاہیے۔ نکاح حلال ہے اور اس کے ذریعہ ایک مرد و زن کا علاقہ باہمی پاکبازی پر مبنی ہے، اس لئے ولیمہ کے ذریعہ اس کی تشہیر کی گئی۔ اسی طرح ایک جائز رشتہ کے ذریعہ جب بچہ کی تولید ہو تو اس کے نسب کو بھی معروف کیا جانا چاہیے تاکہ عام لوگ بھی اس سے مطلع ہو سکیں۔ غالباً اسی مقصد کے لئے شریعت نے "عقیقہ" کی سنت رکھی ہے۔
عقیقہ کا حکم
امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ کا قول مشہور یہی ہے کہ عقیقہ محض مباح ہے نہ واجب اور نہ سنت (۳) اس لئے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت میں ہے کہ بقر عید کی قربانی نے اور تمام قربانیوں کو منسوخ کر دیا ------------- اکثر فقہاء کے نزدیک عقیقہ مسنون ہے (۴) اور یہی صحیح ہے اور اس سلسلہ میں کئی حدیثیں
--------------------------------------------------------------
(۱) فتح الملک المعبود تکملہ العذب المورود ۳/۷۳۔
(۲) بدائع الصنائع ۵/۶۹۔
(۳) بدائع ۵/۶۹، عالمگیری ۵/۲۶۳۔
(۴) دیکھئے المغنی ۸/۶۴۵ اور بدایۃ المجتہدا ۱/۴۴۸۔