شادی شدہ عورت کی بے عفتی براہ راست شوہر کی تذلیل، اس کی اولاد کے نسب کو مشکوک کرنا اور اس کے سکون کو درہم برہم کرنا ہے۔
اس لئے شریعت نے اس صورت میں ایک خصوصی استثنائی صورت پیدا کی ہے اور وہ یہ ہے کہ شوہر اور بیوی سے الزام کے صحیح ہونے اور نہ ہونے کے سلسلہ میں چار چار دفعہ قسم کھلائی جائے پانچویں بار مرد سے کہلایا جائے کہ اگر میں اپنی بات میں جھوٹا ہوں تو مجھ پرخدا کی لعنت ہو، اسی طرح عورت سے چار بار قسم کھلانے کے بعد پانچویں بار کہلایا جائے کہ اگر میرا شوہر اپنے دعویٰ میں سچا ہے تو مجھ پر خدا کا غضب ہو۔ (نور:6)
شوہر اگر بچہ کی ولادت کے فوراً بعد اس بات سے انکار کردے کہ وہ اس کا بچہ ہے یا اس وقت انکار کردے جب مبارکباد وغیرہ دی جاتے ہے تو قاضی جہاں لعان کے ذریعہ میاں بیوی میں علیٰحدگی کردے گا وہیں یہ بھی ہوگا کہ بچہ کا نسب اس مرد سے ثابت نہیں ہو گا اور وراثت وغیرہ اسے نہیں ملے گی لیکن اگر مبارکباد وغیرہ کا وقت گزر گیا اور اس کے بعد اس نے اس بچہ کے ولدالزنا ہونے کا دعویٰ کیا تو لعان کے ذریعہ ان دونوں میں علیٰحدگی کرا دی جائے گی مگر بچہ کا نسب اسی شخص سے ثابت ہو گا (1) تاہم خیال رہے کہ محض شک اور احتمال و امکان کی بنا پر بیوی پر اتنا بڑا الزام دھرنا سخت گناہ ہے اور مبغوض عمل ہے۔ لعان اسی وقت ہے جب کہ ایک شخص اپنی بیوی کو عین زنا میں دیکھے اور اس بدکاری میں ملوث پائے۔
ایلاء و ظِہار:-------
رشتہ ازواجی میں جو چیزیں حرام اور باعث گناہ ہیں ان میں ایلاء
-----------------------------------------------------------
(1) ہدایہ 420/2