نواں باب
نکاح وطلاق
انسان کے اندر جو طبعی تقاضے رکھے گئے ہیں ان میں سے اک اہم چیز اپنی صنف مخالف کی طرف رجحان ومیلان ہے،بچپن میں یہ جذبہ محدود ہوتا ہے لیکن انسان جوں جوں بلوغ کی طرف قدم بڑھاتا ہے اس تقاضائے طبعی میں شدت پیدا ہوتی جاتی ہے یہاں تک کہ بعض اوقات اس کی شدت جنون کی سرحد تک پہنچ جاتی ہے ،نظام قدرت کچھ ایسا ہے کہ صنف مخالف کی ایک ایک ادا اور اس کے حرک وسکون کا ایک ایک سماں اس آگ کو بھڑکاتا اور شعلہ بار کرتا جاتا ہے۔پھر رب کائنات نے اپنی اس حسین اور خوبصورت دنیا میں قدم قدم پر ایسے محرکات ودواعی رکھدئے ہیں جو اس کے تقاضائے صنفی کو حرکت دیتے اور بڑھاتے رہتے ہیں ،چاند کی ٹھنڈک ،گلاب کی رنگ موتیوں اور بیلوں کی خوشبو،باد نسیم کے جھونکے ،ساون کی بہار اوربرسات کا نکھار ،ان میں سے کوئی چیز نہیں جو انسان کے نفسانی جذبات کیلے مہمیز کا کام نہ کرتی ہوں ، اور پھر انسان نے اپنے ان جذبات کے نشوونما اور