ہر سنی ہوئی روایت کو نقل کر دے "کفی بالمرء کذباً ان یحدث بکل ما سمع (۱)۔ صحابہ رضوان اللہ تعالی علیہم اس بات میں اس درجہ محتاط تھے کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کر کے کسی روایت کو بیان کرتے تو مارے خوف کے پسینہ آ جاتا اور ازراہِ احتیاط اخیر میں یہ بھی فرماتے تھے کہ "او کما قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم"۔ افسوس کہ ہمارے زمانے کے غیر محتاط واعظین اور رلانے ہنسانے کے خوگر مقررین محض اپنی تقریر میں رنگ و آہنگ پیدا کرنے کے لئے نہایت بے احتیاطی سے صحیح و غیر صحیح روایات کا استعمال کرتے ہیں۔ والی اللہ المشتکی۔
بعض لوگ اپنی خداداد صلاحیت کا فائدہ اٹھا کر وعظ فروشی شروع کر دیتے ہیں اور اپنی تقریروں کی قیمت متعین رکھتے ہیں، بلکہ سامانِ خرید و فروخت کی طرھ بھاؤ تاؤ سے بھی باز نہیں آتے۔ یہ ایک قبیح عادت ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے قربِ قیامت کی علامت قرار دیا کہ لوگ اپنی زبان کو معاش کا ذریعہ بنا لیں (۲)۔
ہاں اگر کسی شخص نے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کو اپنا مقصد بنا لیا ہے اور وہ کسی دینی ادارے یا اسلامی حکومت کی طرف سے اس کام پر مامور ہے تو اس کے لئے اس کی تنخواہ لینی جائز ہے۔ اسی طرح مسلمانوں کے مطالبہ پر جو لوگ دور دراز کا سفر کریں، ان کا کرایہ کی رقم لینا یا لوگوں کا بطور خود کسی مطالبہ کے بغیر تعاون کرنا اور اس تعاون کو قبول کرنا یہ سب جائز ہو گا۔
مزاح و ظرافت
ادب کی ایک صنف مزاح و ظرافت ہے، بات یہ ہے کہ انسان دنیا میں مسائل کے درمیان گھرا رہتا ہے، فطرت تقاضا کرتی ہے کہ انسان کبھی ساعت دو ساعت ذہن کو اس بوجھ سے آزاد کرے۔ اسی لئے ربَ کائنات نے نیند کا نظام رکھا جو بیداری
----------------------------------------
(۱) مسلم ۱/۱۸۔
(۲) مشکوٰۃ بحوالۂ مسند احمد عن سعد بن ابی وقاص کتاب الشعر /۴۱۰۔