بلاؤز مروج ہوئے ہیں وہ پردہ کی ضرورت کو پورا نہیں کرتے اور سخت معصیت و گناہ کا باعث ہیں۔
مَردوں کے لئے ناف سے لیکر گھٹنوں تک کا حصہ قابلِ ستر ہے۔ ناف ستر میں داخل نہیں اور گھٹنا ستر میں داخل ہے۔ امام شافعی کے نزدیک گھٹنا بھی ستر میں داخل ہے۔ مردوں کا لباس میں اس امر کی رعایت ضروری ہے کہ یہ حصے ڈھکے ہوئے ہوں، لباس کو اتنا چست بھی نہ ہونا چاہیے جس سے قابلِ ستر اعضاء کی ساخت نمایاں ہو جائے، اسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : و نساء کاسیات عاریات مسیلات مائلات رؤسہن کاسنمۃ البخت المائلۃ لا ید خلن الجنۃ۔ (۱) ایسی عورتیں ہیں جو کپڑا پہننے کے باوجود ننگی ہیں دوسروں کو اپنی طرف مائل کرنے والی ہیں اور خود بھی مائل ہونے والی ہیں، ان کے سر اونٹ کے کوہان کی طرح جھکے ہوئے ہیں، یہ جنت میں داخل نہ ہوں گی۔
ریشمی کپڑے
لباس کے سلسلہ میں دوسری تحدید یہ ہے کہ اسلام میں مردوں کے لئے ریشم کے استعمال کو منع کیا گیا ہے۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سونا اور ریشم میری امت کی خواتین کے لئے حلال ہیں اور مردوں کے لئے حرام (۲)، ایک اور روایت میں ہے کہ جو شخص دنیا میں ریشمی لباس پہنے، آخرت میں اس کا کوئی حصہ نہیں (۳)۔ اس لیے اصولی طور پر فقہاء اس امر پر متفق ہیں کہ مَردوں کے لئے ریشمی لباس کا استعمال جائز نہیں، البتہ اس کی تفصیل میں معمولی نوعیت کا اخِتلاف بھی ہے، اس لئے پہلے فقہاء
--------------------------------------------------------------
(۱) مسلم شریف ۲/۲۰۵، باب النساء کا سیات عاریات۔
(۲) ترمذی
(۳) بخاری عن ابن عمر