ٹخنہ سے نیچے کپڑے
اسلام چاہتا ہے کہ انسان کا ہر عمل بندگی اور تواضع کا مظہر ہو ، تواضع سے زیادہ کوئی وصف نہیں جو خدا کے نزدیک محبوب ہو اور کبر وترفع سے زیادہ کوئی امر خدا کو مبغوض نہیں ۔ شریعت نے یہی مزاج لباس وپوشاک کے باب میں برتا ہے ، اسلام سے پہلے شاہانِ مملکت اور رؤسا و سرداران اپنے لباس زمین تک لٹکتے ہوئے رکھتے تھے اور اس کے ذریعے اپنی بڑائی کا اظہار کرتے تھے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ۔ خود آپ کا معمول مبارک نصف پنڈلی تک تہبند رکھنے کا تھا ، جو لوگ اس سے زیادہ رکھنا چاہیں تو ٹخنوں سے اوپر رکھنے کی اجازت دی (۱) حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ جو کپڑا ٹخنوں سے بھی نیچے ہوجائے وہ حصہ جہنم میں ہے :
ما اسفل من الکعبین من الازار ففی النار (۲)
اس لئے ایسی قمیص یا پاجامہ یا تہبند کا استعمال جو ٹخنوں سے نیچے چلا جائے سخت مکروہ اور شریعت کی نگاہ میں ناپسندیدہ ہے ۔
عمدہ لباس
عمدہ لباس کے استعمال میں مضائقہ نہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صحابی کے جسم پر معمولی لباس دیکھا تو فرمایا : اذا انعم اللہ علی عبد احب أن یری اثر نعمۃ علیہ (۳) یعنی جب اللہ تعالیٰ اپنی نعمت عطا فرماتا ہے تو چاہتا ہے کہ بندہ پر اس کا اثر دیکھے ۔ خود آپ کا عام معمول جہاں سادہ اور موٹا لباس پہننے کا تھا وہیں بعض دفعہ عمدہ لباس بھی استعمال کرتے تھے ۔ ایک بار حضرت سعد نے یک کپڑا خدمت میں ہدیہ کیا ک، آپؐ نے اسے زیب تن فرمایا ، کپڑا اس قدر عمدہ تھا کہ صحابہؓ
-----------------------------------------------------
(۱) ترمذی ، باب فی مبلغ اللباس ، کتاب اللباس ۴؍۲۷۴
(۲) بخاری ، کتاب اللباس ، باب ما اسفل من الکعبین فہو فی النار
(۳) مشکوۃ ، کتاب اللباس ص۲۷۷