خاص خدام میں تھے اور بچپن سے جوانی تک آپؐ کے ساتھ رہے مگر کبھی اس کی نوبت نہیں آئی کہ آپؐ نے اونھ بھی کہا ہو یا پوچھا ہو یہ کیوں کیا ؟ اور یہ کیوں نہیں کیا ؟ (۱) آپؐ کے خادموں میں ایک یہودی لڑکا تھا ، وہ بیمار پڑ گیا توآپؐ اس کی عیادت کو تشریف لے گئے (۲) اسی حسن سلوک کا ایک حصہ یہ ہے کہ اگر کوئی مشکل کام اس کو سونپا جائے تو اس کی انجام دہی میں بذات خود بھی مدد کرے (۳)
منافع میں شرکت
اسلام اس بات کو بھی پسندیدگی کی نظر سے دیکھتا ہے کہ مزدور کا کاروباری نفع میں شریک ہو ، ’’ مضاربت ‘‘ کی اصل یہی ہے ، مضاربت یہ ہے کہ ایک شخص کا سرمایہ ہے اور دوسرے آدمی کا عمل اور محنت ۔ پھر اس سے جو نفع حاصل ہو اس کو باہم متعینہ تناسب مثلا پچاس فیصد وغیرہ سے تقسیم کر دیا جائے ، یہاں دوسرے فریق کو جو کچھ مل رہا ہے وہ عامل ہی کی حیثیت سے ہوگا ۔ اس کی طرف اس حدیث میں اشارہ موجود ہے جس میں آپ نے کھانا پکانے والے خادم کو کھانے میں سے کم ازکم ایک دو لقمہ کھلانے کی تلقین کی ہے ۔ (۴)
حقوق کا تحفظ
مزدوروں کے حقوق کے سلسلے میں اسلام نے صرف اخلاقی ہدایات ہی سے کام نہیں لیا ہے بلکہ اس کو قانونی تحفظ بھی بخشا ہے اور حکومت کے لئے مداخلت
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(۱) بخاری و شمائل ترمذی عن انسؓ
(۲) بخاری پ۵ کتاب الصلوۃ
(۳) بخاری ومسلم حدیث گزر چکی ہے ۔
(۴) بخاری ، ابوداؤد ، ترمذی ۔