آج اس کی جبین انسانوں اور انسانی قبروں اور مزاروں اور آستانوں کی خاک مذلت کو اپنے لئے تمغۂ امتیاز اور طغرۂ افتخار بناۓ ہوئی ہے۔
فیا عجباہ ویا اسفاہ
جیوتشیوں کے پاس جانا
اسلام کا تصور یہ ہے کہ صرف اللہ تعالی ہی غیب کی باتوں سے باخبرہے۔ خدا کے سوا کوئی انسانوں کے مستقبل میں پیش آنے والے واقعات اور حالات سے باخبر نہيں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو کسی کاہن کے پاس آیا اور اس کی باتوں کی تصدیق کی، اس نے قرآن مجید کو جھٹلایا : فقد کفر بما انزل علی محمد (1) اس میں وہ تمام لوگ داخل ہیں جو قسمتوں کاحال بتاتے ہیں، پنڈت ہوں، جیوتشی ہوں، جھوٹے درویش ہوں، سڑکوں پربیٹھ کر تماشاکرنے والے ہوں اور ان کو اجرت کے بطور کچھ دینا بھی حرام ہے اور ان کی خبروں پر یقین کرنا اور اس پر اعتقاد رکھنا بقول ملا علی قاری کفر ہے (2)
بدعت اور اس کی پہچان
بحیثیت مسلمان ہم اس بات کا عقیدہ رکھتے ہیں کہ خدا نے اپنے آخری پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ اپنی رضا وخوشنودی اور خیر کی تمام باتیں بتادی ہیں۔ اّپ صلی اللہ علیہ و سلم نے جو کچھ بتایا وہ خیر ہے اور جو کچھ خیر کی باتیں تھیں اس کو
____________________________________
(1) شرح فقہ اکبر ، ص 221
(2) ومنہا ان تصدیق الکاہن بما یخبرہ من الغیب کفر ۔ شرح فقہ اکبر ص : 0241