بیوی سے وطی کیا کرے ۔ یہی تقاضۂ قیاس بھی ہے کہ ایسا نہ ہو کہ عورت کے لئے ضرر شدیدہ اور بے عفتی کا خطرہ ہے ۔ رہ گئی یہ بات کہ وطی صرف مرد کاحق ہے عورت کا حق نہیں تو یہ کسی طور پر صحیح نظر نہیں آتا کیوں کہ نکاح کے ذریعہ جو حقوق عائد ہوتے ہیں ان میں زن وشوہر دونوں شریک ہیں یہی وجہ ہے کہ آزاد بیوی سے عزل کرنا ہو تو اس سے اجازت لینا ضروری ہے ۔ (۱)
امام احمدؒ کے یہاں کم سے کم چار ماہ پر ایک دفعہ بیوی سے ہم بستری واجب ہے اور ابن منثور نے امام احمدؓ سے نقل کیا ہے کہ اگر حکم دئیے جانے کےباوجود چار ماہ تک نہ ملے تو زوجین میں تفریق کی جاسکتی ہے (۲) اگر کسی عذر کی بنا پر شوہر سفر پر ہے تو عورت کا حق وطی ساقط ہوجائے گا ، ہاں اگر مرد کے لئے گھر واپس ہونے میں کوئی بڑا مانع نہ ہو تو ۶ ماہ گزرنے پر شوہر کو حکم دیا جائے گا کہ وہ گھر جائے اور اگر وہ انکار کرے تو زوجین میں تفریق کردی جائے (۳)
ابدی محارم
شریعت اسلامی میں جہاں نکاح کو عبادت کا درجہ دیا گیا ہے ، اس کو انبیاء کا طریقہ بتایا گیا ہے اور اس کی ترغیب دی گئی ہے وہیں اس کے لئے مناسب حدیں اور شرطیں بھی مقرر کردی گئی ہیں اور ان شرطوں میں ایک بنیادی شرط یہ ہے کہ عورت ان لوگوں میں سے نہ ہو جن سے نکاح کرنا حرام ہے ، حرمت کی بنیادی طور پر دو صورتیں ہیں ۔ ابدی اور
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(۱) المغنی ۷؍۲۳۱
(۲) حوالۂ سابق
(۳) المغنی ۷؍۲۳۲