چنانچہ صحابۂ کرام کا معمول تھا کہ وہ اپنے بچوں کو دینی اور اسلامی تربیت کے لئے سیرتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم بھی دیتے تھے۔ حضرت سعد بن وقاص رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ ہم جس طرح اپنے بچوں کو قرآن کی تعلیم دیا کرتے ہیں، اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غزوات کی بھی تعلیم دیتے ہیں (۱)۔
اخلاقی تربیت
دینی تربیت کا ایک حصہ اخلاقی تربیت اور تہذیب نفس ہے۔ اسلام میں فطری طور پر اس کو بڑی اہمیت دی گئی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کسی شخص نے اپنی اولاد کو اچھے اخلاق و آدات سے بہتر عطیہ نہیں دیا (۲) اور یہ کہ اپنی اولاد کو تہذیب و شائستگی سکھاؤ "واحسنو ادبھم (۳) اور خیر کی تعلیم دو (۴)۔ دو (2) چیزوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اولاد کا باپ کے ذمہ حق قرار دیا ہے۔ ایک اچھے اخلاق و آداب سے آراستہ کرنا، دوسرے اچھا نام رکھنا (۵)۔ ایک روایت میں ہے کہ ساتویں دن بچہ کا عقیقہ کیا جائے، اس کا نام رکھا جائے اور نہلایا دھلایا جائے پھر جب سات سال کی عمر کو پہنچے تو نماز کی تلقین کی جائے، نو سال میں بستر علیٰحدہ کر دیا جائے، تیرہ سال میں نماز روزہ کے لیے سرزنش کی جائے۔ سولہ سال کی عمر میں باپ اس کی شادی کر دے، پھر اس کا ہاتھ پکڑے اور کہے
--------------------------------------------------------------
(۱) تربیت الاولاد فی الاسلام ۱/۱۵۰۔
(۲) ترمذی عن ایوب رضی اللہ عنہ، باب ماجاء فی ادب الولد۔
(۳) ابن ماجہ عن حارث بن نعمان، باب بر الوالد والاحسان الی البنات۔
(۴) مسند عبد الرزاق عن علی رضی اللہ عنہ
(۵) بیہقی عن ابن عباس رضی اللہ عنہ۔