ہوں یا نہ ہوں اور بڑی ہوں یا چھوٹی، جن تصویروں کی کسی قوم اور طبقہ میں پرستش ہوتی ہوں وہ حرام ہوں گی۔
بعض اور احکام
یہ حکم تو نمایاں تصاویر سے متعلق ہے، چھوٹی تصویریں جو بے تکلف پہچان میں نہ آتی ہوں، جائز ہیں : ولو کانت صغیرۃ بحیث لا تبد و للناظر الا بتأمل لا یکرہ (۱)۔ خزانۃ الروایات سے نقل کیا گیا ہے کہ پرندہ کی مقدار جو تصویر ہو وہ مکروہ ہو گی۔ اس سے چھوٹی تصویر مکروہ نہ ہو گی : ان کانت مقدار طیر مکروہ و ان کانت اصغر نلا (۲)۔ سرکٹی تصویریں بھی جائز ہیں، یہی حکم ایسی تصویر کا ہے جس کا کوئی عضو محو کر دیا گیا ہو کہ اس کے بغیر انسان زندہ نہیں رہ سکتا اور محوۃ عضو لا تعیش بدونہ (۳)۔
خلاصہ یہ ہے کہ :
(۱) مجسمے جو سایہ دار ہوں ان کی حرمت پر اجماع ہے جیسا کہ قاضی عیاض رحمہ اللہ نے نقل کیا ہے۔
(۲) غیر ذی روح کی تصویریں جائز ہیں بشرطیکہ کوئی قوم اس کی پرستش نہ کرتی ہو۔
(۳) چھوٹی تصویریں ذی روح کی بھی جائز ہیں جیسے روپے اور انگوٹھی وغیرہ کی تصویریں۔ البتہ چھوٹی اور بڑی کی تحدید میں اختلاف ہے۔ بعض حضرت کے نزدیک بڑی وہ ہے جو بے تکلف پہچان میں
---------------------------------------------------------------
(۲) ہندیہ ۱/۱۰۷۔
(۲) رد المختار ۱/۴۳۷۔
(۳) در مختار علی الرد ۱/۴۳۷۔