۱۰۹
حدیث نہیں (المقاصد الحسنہ ص : ) ہاں اس کا تعلق رہائش، عرف و عادت اور آداب سے ہے۔ جہاں اس طرح برتن میں ہاتھ دھونے کو ناپسندیدہ تصور کیا جاتا ہے وہاں برتن میں ہاتھ دھونا خلاف مروت ہو گا۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھانے کا آغاز بھی نمکین شیئ سے کرتے اور اسی طرح کھانا ختم بھی کرتے (۱)۔۔۔ کھانے میں کوئی بھی ایسا عمل جو انسانی صحت کے لئے مضر ہو مکروہ ہے، اس لئے آپ صلی اللہ علی وسلم نے کھانے میں پھونکنے سے منع فرمایا (۲) فقہاء نے کھانے کو سونگھنے اور گرم گرم کھاناکھانے کو ناپسند کیا ہے (۳) یہ بھی مسنون ہے کہ کھانا کنارہ سے لیا جائے، پلیٹ کے وسط سے کھانے کا آغاز مکروہ ہے (۴) کہ یہ شائستگی کے خلاف ہے، راستہ چلتے کھانا مکروہ اور خلاف مروت ہے (۵) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے کھڑے کھانے سے بھی منع فرمایا ہے (۶) البتہ کھلے سرکھانے میں مضائقہ نہیں، ولا باس بالاکل مکشوف الراس و ھو المختار (۷) کھانے کی خامی اور عیب کا اظہار بھی روا نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ تھا کہ کھانا پسند آتا تو تناول فرماتے، پسند نہ ہوتا تو نہ کھاتے لیکن عیب نہ لگاتے (۸)
کھانے کی مسنون نشِست
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خورد و نوش کے طریقوں میں بھی بندگی و
-----------------------------------------------------
(۱) کذانی الخلاصہ، ہندیہ ۳۲۷/۵۔
(۲) ترمذی عن ابن عباس، باب کراہیۃ النفخ فی الاناء ۱۱/۲۔
(۳) ہندیہ ۳۳۷/۵۔
(۴) ہندیہ ۳۲۷/۵۔
(۵) حوالہ مذکورہ
(۶) ترمذی عن انس بن مالک، باب نہی عن الشرب قائما ۱۰/۲۔
(۷) ہندیہ ۳۳۷/۵۔
(۸) بخاری عن ابی ہریرہ ۸۱۴/۲۔