چوتھا باب
خوردونوش
انسان اس کائنات میں ضرورتوں اور حاجتوں کے ساتھ پیدا کیا گیا ہے اس کے وجود کا کوئی حصہ نہيں جو اپنی حیات و بقا اور حفظ و صیانت میں احتیاج سے فارغ ہو ۔۔۔۔ لیکن سانس کے لۓ ہوا اور پیاس کے لئے پانی کے بعد اس کی سب سے بڑی ضرورت خوراک ہے اور یہی احتیاج و ضرورت ہے جس نے زندگی کو متحرک اور رواں دواں رکھا ہے ،صبح دم دہقان کا اٹھنا اور زمین کی چھاتی میں دانے بونا ۔ مہر نیم روز کی تپش میں عرق آلود مزدوروں کا کھیت کی خدمت میں مصروف رہنا ،تجارت و کاروبار اور تمام ہنگامہ ہاۓ حیات کا حاصل سواۓ غذائی ضرورت کی تکمیل کے اور کیا ہے ؟
شریعت اسلامی جو انسانی فطرت کے خالق اور انسانی جذبات سے آگاہ خدا کی نازل کی ہوئی ہے ، ممکن نہیں ہے کہ وہ فطرت انسانی کے کسی تقاضہ سے صرف نظر کرے چنانچہ اس باب میں بھی اس کی تعلیمات نہایت متوازن اور معتدل ہیں ۔ احادیث نبوی میں اس سلسلہ میں واضح ہدایات موجود ہیں اور فقہاء نے انہی کوسامنے رکھ کر آداب واحکام کی وضاحت فرمائی ہے ۔