تین باتیں پائی جائیں، اشعار ہوں ان کو لحن کے ساتھ پڑھا جائے، اور اس کے ساتھ تالی بجائی جائے، اگر ان میں سے کوئی بات نہ پائی جائے تو اس پر غناء اور گانے کا اطلاق نہ ہوگا۔ اسی طرح ایسے اشعار پر گانے کا اطلاق ہو گا جس میں کسی متعین زندہ مرد یا عورت کے اوصاف بیان کئے جائیں، شراب کی ترغیب ہو یا کسی مسلمان کی ہجو ہو اور یہی پڑھنے والے کا مقصود ہو، اگر اس کو عربی زبان کے کسی اسلوب کو ثابت کرنے یا فصاحت و بلاغت کے سیکھنے کیلئے پڑھا جائے یا ایسے اشعار ہوں جس میں اچھے مضامین ہوں ان کو ترنم سے پڑھنے میں کوئی مضائقہ نہیں جب تک کہ آلات موسیقی کی شرکت نہ ہو، نیز صوفیاء کے یہاں قوالی اور ان کااحکام کی رعایت کے بغیر سماع اور وجد وحال کی جو رسم جاری ہے وہ مکروہ اور دین میں بے اصل ہے (1) فقہ حنفی کی مشہور کتاب بزازیہ سے نقل کیا گیا ہے کہ ڈھول، طبلہ وغیرہ کی آواز کا سننا حرام و معصیت اور وہاں بیٹھنا فسق ہے (2) کسی کی تعین کے بغیر ایسے اشعار جس میں عارض و گیسو اور قدو قامت اور عورتوں اور امردوں کے دوسرے اوصاف ذکر کئے جائیں، اور ان کا گانا بھی اہل دین کے لئے مناسب نہیں اور ایسے لوگوں کے درمیان پڑھنا جن پر ہوا اور نفسانیت کا غلبہ ہو، ناجائز ہے ، آلات موسیقی کے ساتھ گانا گانے اور سننے کی حرمت ائمہ اربعہ کے درمیان متفق علیہ ہے (3)
ان تفصیلات سے یہ بات واضح ہو جاتی ہےکہ موجودوہ زمانہ میں جن مختلف آلات موسیقی کا استعمال کیا جاتا ہے وہ جائز نہیں ہیں۔
صحت افزاء کھیل و ورزش
ایسے کھیل جس سے جسمانی قوت یا سواری وغیرہ میں مہارت پیدا ہو جائز ہے۔
------------------------------------------------
(1) شامی 222/5
(2) درمختار علیٰ ہامش الرد 222/5
(3) الفقہ الاسلامی و ادلتہ 574/3 ۔ احیاء علوم الدین 69/2 -268 کتاب آداب السماع والوجد