اگر کوئی شخص آپؐ کے عالم الغیب ہونے کی تاویل کرتا ہو اور علم ذاتی اور علم عطائی کا فرق کرتا ہو تو بھی یہ قرآن کی اطلاع صریح کے خلاف ہونے کی وجہ سے ضلالت و گمراہی ہی ہے اور اگر ہم ایسا عقیدہ رکھنے والوں کو کافر نہ بھی کہیں تو اتنا کہنا ہی ہوگا کہ اندیشہ کفر ضرور ہے ۔ اعاذنااللہ منہ
4 ۔ اسی طرح کوئی معصیت خواہ کبیرہ ہو یا صغیرہ ان کو معمولی سمجھنا اور جائز و حلال قرار دینا باعث کفر ہے ۔ 1 کیونکہ وہ ایک ایسی بات کا انکار کر رہا ہے جو دین میں قوی اور بے ریب دلیلوں سے ثابت ہے ۔ امام سرخسی نے لکھا ہے کہ کوئی شخص حائضہ عورت سے وطی کو جائز قرار دے تو یہ بھی کفر ہے (1)
5 ۔ کوئی شخص ضروریات دین کا منکر ہو ، یعنی ایسے حکم کا منکر ہو جو اجماع یا دلیل قطعی سے ثابت ہو تو کافر سمجھا جائے گا ۔ علامہ ابن ہمام نے موجبات کفر کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے : و كذا مخالفة ما اجمع عليه و انكاره بعد العلم (3)
اسی طرح ملا علی قاری کا بیان ہے :
و في جوهر الفقه من جحد فرضا مجمعا عليه كالصوم والصلوة والزكوة والغسل من الجنابة كفر ۔ قلت و في معناه من انكر حرمة
جواہر الفقہ میں ہے کہ جو کسی اجماعی فرض جیسے روزہ ، نماز، غسل جنابت کا انکار کرجائے وہ کافر ہے ، میں کہتا ہوں جو کسی اجماعی حرام کی حرمت کا انکار کر جائے
--------------------------------------------------
(1) شرح فقہ اکبر ص 225
( 2 ) حوالہ مذکورہ ص 227
(3) حوالہ مذکورہ ص 226