محرم مجمع عليه (1)
اس کا بھی یہی حکم ہے ۔
خاص طور پر احکام دین کے ساتھ استہزاء اور کسی شرعی حکم کے انکار سے خوب ڈرنا چاہئے کہ باتوں باتوں میں اور ہنسی مذاق کی مجلسوں میں اس طرح کی باتیں نکل جاتی ہیں جو موجب کفر ہیں اور آدمی کو اس کا احساس تک نہیں ہوتا ۔ جیسے ڈاڑھی ، مسواک وغیرہ کی تضحیک ، یا روزہ وغیرہ کے بارے میں یہ کہنا کہ مجھے اشیاء خوردونوش کی کمی تھوڑا ہی ہے کہ میں روزہ رکھوں وغیرہ کہ ان ساری باتوں میں کفر کا اندیشہ ہے ۔
جیسے زبان سے کفریہ باتوں کا کہنا انسان کو دائرہ ایمان سے خارج کر دیتا ہے اسی طرح کوئی ایسا کام کرنا جو صریحا کفر کا ہو ، یہ بھی موجب کفر ہے ، مثلاً ایک شخص زبان سے کچھ نہیں کہتا لیکن بت کو سجدہ کرتا ہے ۔ غیر اللہ کے سامنے سجدہ ریز ہوتا ہے تو یہ عمل بھی کفر ہی ہوگا (2)
فقہ کی کتابوں میں ایسی جزئیات کثیر تعداد میں موجود ہیں جن کی وجہ سے کسی شخص کے کافر ہونے کا فیصلہ کیا جائے ، فقہاء نے ارتداد کے باب میں بالعموم اس مسئلہ کا ذکر کیا ہے ۔ یہاں راقم السطور نے ان جزئیات کو ایک ایک ذکر کرنے کے بجائے بنیادی اصول و قواعد مقرر کر دئیے ہیں جن کی روشنی میں پیش آنے والی جزئیات کے احکام جانے جا سکتے ہیں تا ہم چوں کہ تکفیر کا مسئلہ نہایت نازک ہے اور ممکن حد تک اہل قبلہ کی تکفیر سے بچنا ضروری ہے اس لئے عوام کو بطور خود کسی کے کفر و ایمان کا فیصلہ نہیں کرنا چاہئے ، بلکہ محتاط اور مستند علماء اور مفتیوں سے رجوع کرنا چاہئے ۔
-------------------------------------------------
(1) شرح فقہ اکبر ص 257
( 2 ) حوالہ مذکورہ ص 226