صور ت میں اس کا یہ عمل کفر و ارتداد نہ قرار پائے ، قرآنی آیات کو بطور ہزل و مزاح کے پڑھنا کفر ہے اور کسی آیت قرآنی کو بے محل پڑھنا ، مثلاً لوگوں کا ازدحام ہو اور کہا جائے " فجمعناهم جمعا " تو یہ خلاف احتیاط ہے اور اندیشہ کفر ہے (1)
2 ۔ کسی جبر و اکراہ کے بغیر زبان پر کلمہ کفر کا اجراہ ، خواہ دل ایمان پر مطمئن ہو ، کفر ہے (2) اس لئے کہ صرف جبر و اکراہ کی حالت میں جان بچانے ہی کے لئے کراہت خاطر کے ساتھ کفریہ کلمات کا تکلم کرنے کی اجازت دی گئی ہے ۔
3 ۔ اللہ تعالی کی ایسی صفت جو آپ ہی کے ساتھ مخصوص ہے ۔ غیر اللہ کے لئے اس کو ثابت کرنا بھی کفر کا باعث ہے ۔ مثلاً علم غیب کا مسئلہ ہے عالم الغیب ہونا اللہ ہی کا وصف خاص ہے ۔ اگر کوئی شخص حضور اکرم ﷺ کو بھی عالم الغیب سمجھے تو سلف نے اس کو کافر قرار دیا ہے ۔ ملا علی قاری کا بیان ہے :۔
و ذكر الحنفية تصريحاّ بالتكفير باعتقاد ان النبي صلي الله عليه وسلم يعلم الغيب معارضة قوله تعالى قل لا يعلم من في السموات و الارض الغيب الا الله (3)
حنفیہ نے اس عقیدہ کو صراحتاً باعث کفر قرار دیا ہے کہ رسولؐ اللہ علم الغیب رکھتے تھے ، اس لئے کہ یہ آیت قل لا يعلم من في السموات و الارض الغيب الا الله کے خلاف ہے ۔
----------------------------------------------------
(1) شرح فقہ اکبر ص 250
(2) رد المحتار علی ہامش 3/283
(3) شرح فقہ اکبر ص 225