بدعات جوہمارے یہاں مروج اورذہن نشین ہیں،افسوس کہ ان کی فہرست بہت طویل ہے اورناسمجھی اور خداناترسی کی وجہ سے طویل ترہوتی جاتی ہے، ان میں بعض تو اعتقادی بدعات ہیں جو درجہ کفر کو پہنچی ہوئی ہیں اور بعض عملی بدعات ہیں اور ان کا ارتکاب کبائرمیں داخل ہے ۔
یہاں ان میں سے ایک ایک کو ذکر کرنا مقصود نہیں۔ البتہ کچھ علامات ذکر کی جاتی ہیں جو اصولی حیثیت کی حامل ہیں اور ان کے ذریعہ کسی چیز کے بارے میں صحیح رہنمائی حاصل کی جاسکتی ہے
1۔ جو عبادتیں انفرادی طور پرثابت ہوں، ان کو اجتماعی طور پرانجام دینا جائز نہیں (1) ۔
2۔ جو سنت سے " خفا" کے ساتھ ثابت ہو، اس کوآہستہ ہی پڑھنا چاہئے، زور سے پڑھنا بدعت ہے، اسی لۓ فقہانے لکھاہے: رفع الصوت بالذکر بدعۃ (2)
3۔ شریعت میں کسی عمل کیلۓ کوئی مخصوص وقت مقررنہ ہو۔ اب اگر کسی وقت خاص ہی میں اس کو کیا جاۓ اور اس کو اہمیت دی جاۓ تو یہ بھی بدعت ہوگا، چنانچہ شاطبی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے یوم پیدائش پرخصوصیت سے خوشیاں منانے کوبدعت قراردیاہے (3)
4۔ کسی عمل کے لئے کوئی خاص کیفیت اور ہیئت ثابت نہ ہواور اس کاالتزام کیاجاۓ تویہ بھی بدعت ہے۔ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کے زمانہ میں
___________________________________________
(1) ردالحتار 235/2
(2) بزازیہ علی ہامش الہندیہ 375/3
(3) الاعتصام 39/1