آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صراحتا یا اصولا واضح فرما دیاہے ۔ اس لئے اب دین میں کسی بات کا اضافہ اور کمی بیشی کرنا جائز نہيں اور غضب خداوندی کا باعث ہے اسی کو شریعت کی اصطلاح میں " بدعت " کہتے ہیں۔ پس بدعت دین میں شریعت کے مشابہ ایسا خود ایجاد کردہ عمل ہے جس سے اللہ تعالی کی عبادت اور رضا جوئی میں مبالغہ مقصود ہو (1)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ہر بدعت گمراہی ہے (2) ایک روایت میں ہے کہ جو شخص کسی بدعت کو جنم دے یا بدعتی کو پناہ دے اس پر خدا، ملائکہ اور تمام انسانیت کی لعنت ہو (3) صحابہ رضی اللہ عنھم اور سلف صالحین نے بھی بدعت کے بارے میں ایسی ہی شدت برتی ہے صوفیاء جن کے نام پر بدعت کی جاتی ہے، بدعت کے سخت مخالف تھے اور اس کی مذمت کیاکرتے تھے ۔ حسن بصری رحمہ اللہ فرمایا کرتے : بدعتی کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا نہ رکھو، یہ دل کو بیمار کرتاہے، فضیل بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے جو بدعتی کے ساتھ بیٹھے وہ حکمت دین سے محروم رہے گا (4) حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ اپنے خطبات میں بدعات سے بطور خاص منع فرماتے تھے (5) حضرت مجدد الف ثانی رحمہ اللہ بدعت سے پناہ مانگتے تھے (6) فقہاء نے لکھاہے کہ بدعتی کی اقتداء مکروہ ہے (7)
_______________________________________
(1) الاعتصام 037/1
(2) مسلم عن جابر بن عبداللہ
(3) بخاری باب حرم المدینہ
(4) دیکھۓ: الاعتصام 89/1 تا99
(5) فیوض یزدانی ، ص 507
(6) دفتر اول مکتوب ، 189
(7) عالمگیری 1/043