یا اگر کسی نے کہہ دیا کہ اگر تم نے ایسی ہانڈی نہ پکائی جس کا نصف حلال اور نصف حرام ہو تو تم پر طلاق واقع ہو جائے ۔ ایسی صورت میں ایسے سر پھرے شخص کی بیوی کو شراب کی ہانڈی میں چھلکا سمیت انڈا ڈال کر پکانا چاہیے کہ انڈے کے پوست کی وجہ سے شراف کا اثر انڈے کے اندر نہ پہونچ پائے گا اور اس طرح وہ ایسی چیز پکانے کی مصداق ہوگی جو آدھا حلال اور آدھا حرام ہے اور وہ اپنے آپ کو طلاق جیسی ابغض المباحات سے بچاکر خاندان کے شیرازہ کو محفوظ رکھ سکے گی۔ (۱)
غور کیا جائے کہ حیلہ کی ان تمام صورتوں میں گناہ اور حرام سے بچنے ، معصیت کا دروازہ بند کرنے اور شریعت کے دائرہ میں رہتے ہوئے حلال کو طلب کرنے اور حاصل کرنے ہی کا جذبہ تو کار فرما ہے ، اس لیے اس بات کو اچھی طرح ذہن نشین رکھنا چاہیے کہ انسان حیلہ کی آڑ میں حرام اور معصیت کا ارتکاب کرنے لگے اور ظلم وعدوان پر اسلام کا غلاف چڑھانے کی کوشش کرے تو یہ قطعا حرام اور معصیت ہے اور خدا کو دھوکہ دینے کی سعی ہے :
يُخَادِعُونَ اللَّـهَ وَالَّذِينَ آمَنُوا وَمَا يَخْدَعُونَ إِلَّا أَنفُسَهُمْ
قرآن مجید نے بنی اسرائیل کے ایک طبقہ پر خاص اسی وجہ سے عذاب خداوندی کے نازل ہونے کا ذکر کیا ہے کہ وہ حدود اللہ کو توڑتے ہوئے ہفتہ کے دن بھی شکار کیا کرتے تھے حالانکہ اللہ تعالیٰ نے ان کو اس سے منع کردیا تھا اور اس حرام کے ارتکاب کے لئے ایک خاص طرح کا حیلہ اختیار کرتے تھے ۔
(۱) الاشباہ والنظائر لابن نجیم ص: ۴۰۹