جس میں مبادیات دین کی تعلیم، عبادات کی ترغیب، حلال و حرام کی تفہیم، قرآن مجید کا پڑھانا وغیرہ داخل ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو اتنی اہمیت دی ہے کہ فرمایا کہ بچے سے جو سب سے پہلا کلمہ کہلایا جائے وہ ہے "لَا الٰہ الّا اللہ"، افتحوا علیٰ صبیانکم اول کلمۃ بِلَا الٰہ الا اللہ (۱)۔ اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے بچوں کو اوامر کی انجام دہی اور شریعت کی منع کی ہوئی چیزوں سے بچنے کا حکم دو۔ یہ ان کے لئےبھی جہنم سے تحفظ کا ذریعہ ہے اور تمہارے لئے بھی (۲)۔
اب ظاہر ہے کہ جب تک حلال و حرام اور فرائض و واجبات کی تعلیم نہ دی جائے اور اس کو نہ سمجھایا جائے، ان کو اس کا حکم کیونکر دیا جا سکتا ہے۔ اسی طرح حدیث میں ہے کہ سات سال میں بچوں کو نماز کا حکم دیا جائے اور دس سال کے ہوں تو نماز کی خاطر مار پیٹ بھی کی جائے (۳)۔ اسی حدیث سے معلوم ہوا کہ سات سال کے بچے کو اسلامی عبادات اور ان سے متعلق احکام سے واقف ہونا چاہیے اور دس سال تک ان کو پوری طرح خوگر بنا دینا چاہیے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تعلق اسلام کی بنیاد اور اساس ہے اور دراصل یہیں سے اطاعت اور اتباع کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔ اس لئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا "اربوا اولاد کم علیٰ ثلاث خصال حُبّ نبیّکُم و حب اٰل بیتہ و تلاوۃ القراٰن (۴)۔
--------------------------------------------------------------------
(۱) مستدرک حاکم عن ابن عباس رضی اللہ عنہ۔
(۲) ابن جریر عن ابن عباس رضی اللہ عنہ۔
(۳) ترمذی عن عبد المالک بن الربیع بن سبرہ عن ابیہ عن جدہ، ۱/۹۳۔
(۴) طبرانی عن علی رضی اللہ عنہ۔