ہی کوئی گناہ کی بات ہو مثلا ایسے آلات اور اسباب کی تجارت،جن کا مقصد ہی لہوولعب ہو جیسے بت فروشی، بت گری اور گانے بجانے کے سامان فلمی گانوں کے ریکارڈ کیسٹ، فحش تصاویر اور لٹریچر کی طباعت اور اشاعت وغیرہ ۔
یہ چیزیں بذات خود گناہ کا ذریعہ ہیں اور ان کا مقصد گناہ ومعصیت کی اشاعت کے سوا اور کچھ نہيں ہے ۔ اس لۓ ان کی حرمت میں تو کوئی کلام ہی نہيں ہوسکتا۔
دوسری صورت یہ ہے کہ اس کا عمل بذات خود درست ہو اور اس کی نیت بھی یہ نہیں ہو مگر بعض ایسے قرائن موجود ہوں جو اس بات بتلاتے ہوں کہ اس کے عمل سے کسی معصیت اور گناہ کو تقویت اور مدد حاصل ہوگی اور وہ قرائن اس کے علم میں بھی ہوں ، یہ صورت بھی معصیت میں اعانت سمجھی جاۓ گی اور اس کی نظریہ ہے کہ فقہاء نے اس بات کو مکروہ قراردیاہے کہ کسی ایسے شخص سے غلام کی بیع کی جاۓ جس کے بارے میں معلوم ہے کہ وہ لواطت کا مریض ہے، یا ایسے ملک کے ہاتھ اسلحہ فروخت کیاجاۓ جو عالم اسلام سے جنگ کے درپے ہے (1) جس کو فقہ کی اصطلاح میں دار الحرب کہاجاتاہے۔
اس لئے کہ ایک لواطت کے خوگر آدمی کا آمرد کو خرید کرنا اور ایک ایسے ملک کا اسلحہ خرید کرنا جو مسلمانوں سے برسر عداوت ہے اس بات کا واضح قرینہ ہے کہ وہ اس کا استعمال معصیت وگناہ اور عالم اسلام کو ضرر پہنچانے کے لئے کرے گا۔
_______________________________________
(1) ردالحتار 0287/5