کا معمول یہ تھا کہ عشاء سے پہلے سونے کو ناپسند فرماتے کہ اس سے نماز عشاء کے فوت ہونے کا اندیشہ ہے (۱) عشاء کے بعد غیر ضروری گفتگو کو پسند نہیں فرماتے اور سوجاتے (۲) ہاں مسلمانوں کی کوئی مصلحت ہوتی تو عشاء کے بعد بھی کچھ جاگ لیتے (۳) رات کے آخری حصہ میں بیدار رہتے (۴) کہ یہی آپؐ کے تہجد کا وقت تھا ۔
سونے سے پہلے یہ دعا پڑھتے :
باسمک اللہم احی و اموت : اے اللہ ! آپ ہی کے نام سے زندہ ہوں اور آپ ہی کا نام لے کر مرتا ہوں ۔
سورہ اخلاص اور معوذتین پڑھتے ، دونوں ہتھیلیوں کو اکھٹا کر کے پھونکتے اور سر و چہرہ سے شروع کر کے جہاں تک ہاتھ پہنچ سکتا ، ہاتھ پھیر لیتے اور ایسا تین بار فرماتے ۔ دایاں ہاتھ دائیں رخسار کے نیچے رکھ کر آرام فرماتے پھر یہ دعا فرماتے : اللہم قنی عذابک یوم تبعث عبادک (۵) (خداوندا ! مجھے اس دن اپنے عذاب سے محفوظ رکھ جس دن تو اپنے بندوں کو دوبارہ زندہ فرمائے گا ) بعض اور الفاظ و فقرے بھی دعا کے منقول ہیں (۶) بیدار ہوتے تو یہ دعا پڑھتے :
الحمد للہ الذی احیانا بعد ما اماتنا والیہ النشور (۷)
تمام تعریف اس اللہ تعالی کے لئے ہے جس نے ہمیں نیند کی اس عارضی موت کے بعد پھر بیداری عطا فرمائی اور اسی کی طرف پھر لوٹنا ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔.
(۱) زادا لمعاد ۱ / ۵۶ (۲) ابوداؤد باب النہی عن السمر بعد العشاء
(۳) زادالمعاد ۱ / ۵۶ (۴) حوالۂ مذکور (۵) حوالۂ سابق (۶) دیکھئے حوالۂ مذکور
(۷) حوالۂ مذکور