لیکن آپؐ نے ان ذرائع کو بھی حقدار لعنت ٹھیرایا جن کے ذریعہ شراب نوشی یا سود خواری کی حوصلہ افزائی ہوتی ہو اور اس میں مدد ملتی ہو -----فقہاءکی زبان میں کسی فسادکو روکنے کیلئے اور اسباب کے منع کردینے کو "سدّذریعہ "کہاجاتا ہے جو بظاہر جائز ومباح ہوتے ہیں لیکن ایسے نتائج تک پہنچاتے ہیں جو شرعاًنا جائز ہیں(1)
تاہم سوال یہ ہے کہ کس درجہ کا ذریعہ ممنوع ہوگا اور کس درجہ کا ممنوع نہیں ہوگا ؟کیونکہ ذریعہ بعید اور واسطہ در واسطہ ذرائع بھی ممنوع قرار دئے جائیں تو بڑی دقت اور مشکلات پیدا ہو جائیں گی---------علماءاصول نے اس سلسلہ میں جو کچھ لکھا ہے ان کا خلاصہ یہ ہے کہ ذریعہ کے چار درجات ہیں :
1۔اس"ذریعہ"کا فسادکا سبب بننا یقینی ہو-----ایسے ذرائع بالاتفاق ممنوع ہونگے اگر یہ ذرائع خود بھی ممنوع ہوں تب تو ظاہر ہے کہ ممانعت کے دوسرے اسباب بھی موجود ہیں ۔ورنہ ممنوع کا ذریعہ بننا بجائے خود اس کی ممناعت کیلئے کافی ہے ۔
2۔جس کا فسادکاسبب بننا یقینی تو ہو لیکن اس کا غالب گمان ہو، اس صورت کا بھی وہی حکم ہے جو پہلی صوررت کا ہے کیونکہ عملی احکام میں غالب گمان بھی"یقین"کے درجہ میں ہے۔
3۔جو شاذ و نادر کسی مفسد کا سبب بن جاتا ہو --------ایسے ذرائع معتبر نہیں ہیں اور ان پر ممناعت کا حکم نہیں لگے گا ۔یہ تینوں صورتیں متفق علیہ ہیں۔
-------------------------------------------------------
(1)دیکھئے :الموافقات198/4و اعلام الموقعین 132/3مابعدہ۔