قطع نظر قرآن فی نفسہ ان کے نزول کی تصدیق کرتا ہو ۔فتاوی عالمگیری میں ہے : وکل من یعتقد دینا سماویا لہ کتاب منزل کصحف ابراھیم والشیث وزبورداؤد علیھم السلام فھومن اھل الکتاب فیجوزمناکحتہ اوکل ذبائحہ (1) اس طرح ایل کتاب اور ایل کفر جو اپنے کفر کے بر ملا معترف ہوں ، کا معاملہ بالکل واضح ہے ، لیکن مسئلہ ان لوگوں کا ہے جو اپنے آپ کو مسلمان بھی کہتے ہیں اور اپنے معتقدات کے لحاظ سے اصلا وہ کافر ہیں ۔ ان کو کس زمرہ میں رکھا جائے گا ؟ مسلمانوں میں یا اہل کتاب میں یا وہ عام کفار کے حکم میں ہوں گے ؟
یہ تو ظاہر ہے کہ ان کے عقائد کفریہ کی وجہ سے مسلمانوں میں ان کاشمار نہ ہوگا اور فقہی نظائرسے معلوم ہوتا ہے کہ ان کا شمار اہل کتاب میں بھی نہ ہو گا بلکہ وہ عام کفار کے حکم میں ہوں گے ، نہ ان سے رشتہ نکاح درست ہو گا اور نہ ان کا ذبیحہ حلال ہوگا ، فقہاء نے ایسے لوگوں کو ؛ زندیق ؛ سے تعبیر کیاہے اور زندیق کی تعریف اس طرح کی گئی ہے:
ہوالذی یظھر الاسلام ویستصر بالکفر وہو المنافق وکان یسمی فی عمر النبیؐ منافقا ویسمی الیوم زندیقا (2)جو اسلام تو ظاہر کرتا ہو مگر بباطن کفر پر مصر ہو وہ منافق ہے ۔ حضورؐ کے زمانہ میں ایسا شخص منافق کہلاتا تھا اور اسی کو اب زندیق کہا جاتا ہے
اسلامی حکومت کے لئے اہل کتاب اور کھلے ہوئے کافروں کا وجود قابلِ برداشت ہے لیکن ایسے منافق قابلِ برداشت نہیں ، اسی لئے فقہاء نے لکھا ہے کہ ان کو قتل کردیا جائے گا اور کھلے مرتد کی توبہ تو قبول کر لی جائے گی لیکن ایسے زندیق شخص کی توبہ بھی قبول نہیں کی جائے گی وقتل الزندیق بعد الاطلاع علیہ بلا
------------------
(1) عالمگیری 8/2
(2) مجمع الفقہ الحنبلی 144/1 بحوالہ المغنی