افشاء کر دے (۱)۔امام نودی رحمہ اللہ نے اس حدیث کی تشریح کرتے ہوئے لکھا ہے کہ کیفیتِ جماع، ایک دوسرے سے تلذذ کے طریقے اور عورت کی جانب سے ظاہر ہونے والے افعال یا اقوال کا دوسروں کے سامنے نقل کرنا حرام ہے (۲)۔
یہ بات بھی مستحب ہے کہ جماع سے پہلے دواعی جماع کے ذریعہ عورت کی اشتہا کو پوری طرح برانگیختہ کر لیا جائے، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضر ت عائشہ کا بوسہ لیتے ان کی زبان چوستے۔ جابر بن عبد اللہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ملاعبت سے پہلے جماع کو منع فرمایا۔ "نھیٰ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عن المواقعۃ قبل الملاعبۃ (۳)۔
یہ بھی ضروری ہے کہ زوجین جماع میں ایک دوسرے کی رعایت کریں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب شوہر بیوی کو اس عمل کے لیے طلب کرے اور وہ آنے سے انکار کر دے تو صبح تک فرشتے اس پر لعنت کرتے رہتے ہیں (۴)۔ اسی طرح شوہروں کو حکم دیا کہ جب تک عورت میں بھی اس درجہ کی شہوت نہ جاگ جائے جیسی تمہاری ہے اس وقت تک جماع نہ کرو کہ ایسا نہ ہو کہ تم فارغ ہو چکو اور ابھی اس کی آگ فرو نہ ہو پائے۔ پھر اگر مرد کو فراغت ہو جائے تو پھر فوراً الگ نہ ہو جائے بلکہ عورت کو مزید موقع دے "فلا یعجلھا حتیٰ تقضیٰ حَاجتھا (۵)۔ کثرتِ جماع اگر عورت کے لئے مضر ہو تو اس سے اسی قدر ہم بستری کی جائے جو اس کے لئے قابلِ برداشت ہو "لو تضررت من کثرۃ جماعہ لم تجز الزیادۃ علیٰ قدر طاقتھا (۶)۔
----------------------------------------
(۱) مسلم ۱/۴۶۴، باب تحریم افشاء سر المرٔۃ۔
(۲) نودی علیٰ مسلم ۱/۴۶۴۔
(۳) زاد المعاد ۳/۱۷۳، ہدیہ، ص فی الجماع۔
(۴) بخاری، باب اذا باتت المرأۃ مہاجرۃ۔
(۵) المغنی ۷/۲۲۸۔
(۶) در مختار، باب القسم