مولوی عبد اللہ حامد رشادی اور با لخصوص مولوی اشرف علی قاسمی (زادہم اللہ علماًو توفیقاً)نے بڑا تعاون کیا ہے،چوں کہ عجلت کی وجہ سے مطالعہ ،مواد کی یکجائی اور پھر تسوید و تبییض کا موقعہ نہیں تھا اس لئے ایک ہی دفعہ کتابوں کو سامنے رکھ کر املاءکرایا گیا اور وہی کاتب کے حوالہ کیا گیا ،اس سلسلہ میں بھی عزیز القدر مولوی اشرف علی سلمہ ،استاذ دارالعلوم سبیل السلام نے بڑی مدد کی اور کتاب کے اکثر حصے انہی کے ذریعے لکھائے گئے۔سفر کے درمیان جو کچھ لکھا گیا تھا ،عجلت میں لکھنے اور تحریر کے صاف نہ ہونے کی وجہ سے ان کی تبییض ضروری تھی ،عزیزی مولوی احمد عبد المجیب قاسمی ندوی سلمہ ،استاذ دار العلوم سبیل السلام نے پوری سعادتمندی کے ساتھ اس کی تبییض کا کام کیا ،دعاء ہے کہ اللہ تعالی ان تمام عزیزوں کو علم نافع ، عمل صالح اور توفیق سے حظ وافر عطا فرمائے اور اپنے دین اور علم دین کی خدمت کے لیے قبول کرے ، والله المستعان۔
دارلعلوم سبیل السلام میں بحمداللہ متعدد اصحاب علم اور اصحاب ذوق کا اجتماع ہے اور علمی اور فقہی مسائل پر باہمی تبادلہ خیال کا سلسلہ بھی ہے ، راقم الحروف کا معمول بھی ہے کہ جب بھی کوئی اہم چیز لکھی تو یا تو اس کی اجتماعی خواندگی کرلی یا ان حضرات کے حوالے کردیا کہ نظر ثانی ہو جائے ، پیش نظر کتاب چونکہ بڑی عجلت میں مرتب ہوئی اس لئے کئی آدمیوں کی نظر سے نہ گزر سکی ، لیکن مدرسہ کے ایک ممتاز استاذ حدیث و فقہ و صدر شعبہ تخصص فی الدعوۃ اور زبان و ادب کے مزاج شناس حضرت مولانا محمد مصطفٰی صاحب مفتاحی کے حوالے کیا کہ وہ اس پر نظر ثانی کردیں ،موصوف نے بحمد اللہ بالاستیعاب اور بنظر غائر ۔ ایک دو جگہ بعض ضروری مسائل کے اضافہ کی راہنمائی بھی فرمائی ،راقم سطور تہ دل سے ان کا ممنون ہے ۔
اس موقع پر ناسپاسی ہوگی اگر حضرت مولانا محمد رضوان القاسمی صاحب ناظم دارلعلوم سبیل السلام کا شکریا نہ ادا کروں جن کی علم پر وری اور علمی کاموں کی