اسلام نے نے نکاح کی نہ صرف اجازت دی ہے بلکہ اسے پسند کیا ہے اور اس کی ترغیب دی ہے اور تجرد کی زندگی کو منع کیا ہے ، مسلم سماج کے بے نکاح لوگوں کے کی نکاح کی طرف توجہ دلاتے ہوئے ارشاد ہوا وانکحوا الایامیٰ منکم (نور۔ 320 ) عورتوں کی تجرد کی زندگی کو روکتے ہوئے فرمایا گیا ولا تعضلوھن ان ینکحن ازواجھم ( البقرۃ 232 ) انبیاء کو اوصاف میں یہ بات شمار کی گئی کہ وہ شادی شدہ اور صاحب اولاد ہو کرتے تھے ولقد ارسلنا رسلا من قبلک وجعلنا لھم ازواجا وذریۃ ( رعد 38 ) اپنے صالح بندوں کی اس دعا کو سراہا گیا کہ وہ سکون بخش بیوی اور اولاد کے لئے خدا کے سامنے ہاتھ پھیلاتے ہیں ربنا ھب لنا من ازواجنا وذریٰتنا قرۃ اعین (فرقان ۔ 74 )
حدیثیں بھی کثرت سے نکاح کی ترغیب اور حوصلہ افزائی کے سلسلہ میں موجود ہیں ، آپؐ ن نوجوانوں کو خطاب کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ تم میں سے جو نکاح کی استطاعت رکھتا ہو وہ ضرور ہی نکاح کرلے ؛م فرمایا کہ من استطاع منکم الباءۃ فلیتزوج (1) کچھ صحابہ نے یہ ارادہ کیا کہ وہ نکاح نہیں کریں گے تو آپؐ نے اس پر ناپسندیدگی کا اظہار فرمایا اور فرمایا کہ میں تم میں سب سے زیادہ صاحب تقوی اور صاحب خشیت ہوں اس کے باوجود عورتوں سے نکاح کرتا ہوں تو جس نے میرے طریقے سے انحراف کیا وہ مجھ میں سے نہیں ہے (2) آپؐ نے نکاح کو نہ صرف اپنی سنت بلکہ اللہ کے رسولوں اور نبیوں کی سنت قرار دیا (3) نیز آپؐ نے نکاح کی حاجت پیدا ہونے کے
---------------------------------
(1) بخاری 758/2 باب قول النبیؐ من استطاع منکم الخ
(2) اتزوج النساء ومن رغب عن سنتی ۔ بخاری ، باب الترغیب فی النکاح 757/2
(3) مجمع الزوائد بحوالہ طبرانی عن ابن عباس 253/4 وفیہ اسماعیل بن شیبہ قال الذہبی : داہن