ماھذہ التماثیل التی انتم لھا عاکفون
اس کی وجہ یہ بھی ہے کہ جن لوگوں کو شطرنج سے دلچسپی پیدا ہو جاتی ہے وہ واقعی اور حقیقی مسائل سے بے توجہ ہو جاتے ہیں کیوں کہ یہ ایسا کھیل ہے کہ انسان کے اندر جسمانی تکان نہیں ہوتی اور وہ بلاقید وتحدید وقت کھیلتا چلا جاتا ہے،جو کھیل جسمانی مشقت اور ورزش کے ہوتے ہیں ان کو مسلسل اور بہت دیر تک کھیلا نہیں جا سکتا ۔ اسی لئے فقہاء نے شطرنج اور عام کھیلوں کے درمیان فرق کیا ہے اس لئے صحیح یہی ہے کہ اگر قمار اور جوا نہ ہو تب بھی شطرنج کراہت سے خالی نہیں (1) مجھے خیال ہوتا ہے کہ فی زمانہ کرکٹ کا مروجہ کھیل شطرنج ہی کے حکم میں ہے اور ضروری حقیقی مسائل سے غفلت پیدا کرنے میں کہا جا سکتا ہے کہ شطرنج سے بھی بڑھ کر ہے اور یہی حکم کیرم بورڈ اور لوڈو(ludo) وغیرہ کا ہونا چاہئے
واللہ اعلم بالصواب
------------------------------------
(1) اگر شطرنج کے ساتھ جوا نہ ہو تو امام شافعی اور ایک روایت کے مطابق امام ابویوسفؒ اسے مباح قرار دیتے ہیں ۔در مختار علی ہامش الرد253/5