آجائے اور بعضوں کے نزدیک وہ جو پرندہ سے کم حجم کی ہو ۔
(۴) ذی روح کی بڑی بے سایہ تصویر کے سلسلہ میں فقہاء کے اندر اختلاف ہے ۔ سلف صالحین کی ایک جماعت اور خصوصیت سے فقہاء مالکیہ کا ایک طبقہ اس کے جواز کے قائل ہے جب کہ اکثر فقہاء اس کو اصلا ناجائز کہتے ہیں ۔
(۵) جو لوگ ذی روح کی تصویروں کو ناجائز قرار دیتے ہیں اُن میں بھی بعض بہر صورت اس کو منع کرتے ہیں لیکن اکثر فقہاء کی رائے ہے کہ یہ ممانعت اس وقت ہے جب کہ اس کو بطریق احترام رکھا جائے ، فرش ، کپڑے اور تکیہ میں ایسی تصویریں ہو تو مضائقہ نہیں ۔
(۶) ضرورتا مثلا پاسپورٹ ، شناختی کارڈ ، بس اور ریلوے پاس ، مجرموں کی شناخت کے لئے تصویروں کی حفاظت یا کسی بڑی قومی مصلحت کے تحت تصویر کشی جائز ہوگی کہ دشواریوں کی وجہ سے احکامِ شرع میں سہولت پیدا ہو جاتی ہے : المشقۃ تجلب التیسیر ۔
(۷) جو تصویریں ناجائز ہیں ان کا کھینچنا اور کچھوانا دونوں ناجائز ہے اور ایسی تصویر کشی کا پیشہ بھی درست نہیں ۔