ہوتی ہیں جو کھانے والوں کو نیکی کے کام پر آمادہ نہیں ہونے دیتی اور ایسے ہی لوگ ملک و ملت میں فتنہ وفساد کو جنم دیتے ہیں اور ملک امن امان اور سکون و اطمینان برباد کرتے ہیں اور ان کی ہی وجہ سے قتل اور خوں ریزی،چوری،ڈکیتی عام ہو جاتی ہے اور ملک تباہی وبربادی کے کنارے پہنچ جاتا ہے اور پبلک آرام کی نیند نہیں سو پاتی ہے۔
رسول اکرم ﷺ نے فرمایا کہ ایسے لوگ ہنم کے ایندھن بنیں گے۔
عن ابی بکر ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لا یدخل الجنۃ جسد غذی با لحرام (مشکوۃ ص 243)
حضرت ابو بکر راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جس جسم کی پرورش حرام غذا سے ہوئی ہے وہ جنت میں داخل نہیں ہوگا۔
فقہاء کرام نے حلال کی تعریف کی ہے:
الحلال فی الشرع ما اباحہ الکتاب والسنۃ ای ما ا باحہ اللہ وضدہ الحرام۔ (التعریفات الفقہیہ)
شریعت میں حلال وہ ہے جسے اللہ کی کتاب اور رسول کی سنت نے مباح قرار دیا ہو یعنی جس کی حلت اللہ کی طرف سے ثابت ہے،حلال کے مقابل حرام ہے۔
حرام کی تعریف میں فرمایا:
الحرام ضد الحلال قال الراغب الحرام الممنوع منہ۔ (ایضا)
حرام وہ ہے جو حلال کے مخالف ہو اور امام راغب نے کہا حرام وہ ہے جس سے منع کیا گیا ہے۔
مباح کے متعلق لکھا:
المباح ہو ما یستوی طرفاہ یعنی ما لیس بفعلہ ثواب ولا لترکہ عقاب۔ (ایضا)
مباح کہتے ہیں جس کے دونوں طرف برابر ہوں۔ کہ جس کے کرنے پر نہ ثواب ہو اور جس کے چھوڑنے پر نہ کوئی سزا متعین ہو۔
یہ اپنی جگہ درست ہے کہ یہ ساری کائنات انسانوں کے لئے پیدا ہوئی