احادیث نبویؐ میں حلال و حرام کا بڑا ذخیرہ ہے۔ یہاں نمونہ کے طور پر چند احادیث نقل کر دی گئی ہیں تاکہ اندازہ ہو سکے کہ حلال و حرام کی بنیاد کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ ﷺ میں صراحت کے ساتھ موجود ہے جن کو سامنے رکھ کر ہی بعد کے فقہا نے تمام احکام و مسائل کا ذخیرہ مدون کیا ہے جو فقہ و فتاویٰ کی کتابوں کی صورت میں امت میں پائی جاتی ہیں اور آج علماء انہی کتابوں کے حوالہ سے حلال و حرام کا فتویٰ دیتے ہیں۔
آنحضرت ﷺ نے یہ بھی پیش گوئی فرمائی ہےکہ آئندہ ایک ایسا زمانہ بھی آنے والا ہے کہ لوگ حلال و حرام کی تمیز اٹھا دیں گےاورساری چیزوں کا استعمال شروع کردیں گے۔
قال رسول الله صلى الله عليه وسلم
ياتى على الناس زمان لا يبالي المرا اخذ منه امن الحلال ام من الحرام رواه البخاري۔ ( مشكوة ص : 241)
رسول الله ﷺ نے فرمایا لوگوں پر ایک زمانہ آئے گا کہ آدمی اس کی قطعا پراوہ نہیں کرے گا کہ وہ حلال کھا رہا ہے یا حرام کھا رہا ہے ۔
حالانکہ حلال و حرام ظاہر ہوگا ۔ علماء اس کی نشاندہی کر چکے ہونگے لیکن کچھ لوگ اس کی پرواہ نہیں کریں گے ۔
قال رسول الله ﷺ الحلال بين والحرام بين و بينهما مشتبهات لا يعلمهن كثير من الناس ( ايضا )
رسول کریم ﷺ کا ارشاد ہے کہ حلال بھی ظاہر ہے اور حرام بھی اور ان دونوں کے درمیان جو چیزیں مشتبہ ہیں بہت سے لوگ نہیں جانتے ہیں ۔
یہ بات ذہن نشین رکھی جائے کہ ہر غذا کی تاثیر ہوتی ہے ۔ حرام سے جو گوشت پوست تیار ہوتا ہے ۔ اس میں وہ ساری برائیاں پیوست