فان خاف الشھوۃ او ک امتنع نظرہ الی وجھھا فحل النظر مقید بعدم الشھوہ والا فحرام وھذا فی زمانھم اما فی زماننا نمنع من الشابۃ (1)
اگر شھوت کا خوف یا شک ہو تو عورت کے چہرہ کو دیکھنا منع ہے ، پس عورت کو دیکھنے کی حلت شہوت نہ پائے جانے کی صورت کے ساتھ مقید ہے ورنہ تو حرام ہئ ، یہ حکم تو ان کے زمانہ میں تھا ہمارے زمانہ میں نوجوان لڑکی کو دیکھنے سے ہم مطلقا منع کرتے ہیں
خود قرآن مجید کی جب یہ آیت نازل ہوئی یدنین من جلابیبھن (احزاب 59 )
تو بقول حضرت ام سلمہ ۤانصاری خوتین نے ایسے سیاہ کپڑے پہن لئے کہ گویا ان کے سروں پر کوــے ہوں (2) اس لئے کہ ؛ جلباب ؛ ایسے کپڑے کو کہتے ہیں جو پور ے جسم کو ڈھک دے ما غطی جمیع الجسم
اب ان تفصیلات کی روشنی میں عورتوں کے لباس کے یہ حکام متعین ہوئے کہ جب ہو گھر سے باہر نکلیں تو ایسا کپڑا پہنیں جو پورے جسم کو ڈھک دے اور بلا ضرورت چہرہ اور ہاتھ بھی کھلا نہ رکھے ، ایسے گھر میں جہاں غیر محرم مون کی آمد ورفت نہ ہو تو وہاں لباس ایسا ہو کہ صرف چہرہ اور ہاتھ کھلارہے ، محرم رشتہ رشتہ داروں ہی کے درمیان رہنا ہو تو ستر کے مذکورہ احکام کے مطابق لباس کے احکام میں مزید وسعت ہے ، مگر ظاہر ہے کہ اگر لباس کی ایسی مستقل وضع رکھی جائے جس مین جسم کے بعض ایسے حصے کھلے ہوں جو محرم کے سامنے ہی کھولے جا سکتے ہوں تو قوی امکان ہے کہ کبھی غیر محرمون کا سامنا بھی ہو جائے اور بروقت ستر نہ ہو سکے ۔ اس لئے ایسی وضع کے لباس سے پرہیز ہی کرنا چایئے ، یہ بھی واضھ رہے کہ پشت اور پیٹ کا حصہ محرم کے سامنے بھی کھولنا جائز نہیں ، اس لئے آج کل جس قسم کے
--------------------------
(1) درمختار 261/1
(2) احکام القراۤن للجصاص 2455/5