احناف کے مسلک پر قاضی خان ، حصکفی اور شامی وغیرہ نے جو کطھلکھا ہے ، اس کا خلاصہ درج کیا جاتا ہے ، پھر جن نکات میں دوسرے فقہاء کا اختلاف ہے ان کی طرف اشارہ کردیا جائے گا۔
ریشم کی تھوڑی مقدار جائز ہے ، زیادہ مقدار جائز نہیں اور تھوڑی مقدار سے مراد لمبائی اور چوڑائی میں چار انگل ہے ، صحیح تر قول کے مطابق ایک جگہ اتنی مقدار ریشم کا استعمال مکروہ ہو گا ، اگر متفرق جگہ ریشم کا استعمال ہو لیکن کسی ایک جگہ اتنی مقدار نہ ہو تو مضائقہ نہیں (1) اس لئے کہ حضرت عمر سے مروی ہے کہ حضور ﷺ نے دو تین انگلی ریشم کی اجازت دی ہے الا موضع اصبعین او ثلاث او اربع (2) نیز یہ بھی مروی ہے کہ حضور ﷺ نے ایک ایسا جبہ بھی استعمال فرمایا ہے جس کے کنارے ریشمی کپڑے سے سلے ہوئے تھے (3)
اگر ریشمی کپڑا جسم کے اندرونی اور بالائی کپڑے کے درمیان ہو جس کو : حشو : کہا جاتا ہے تو ایسے کپڑے کا پہننا جائز ہے (4)
کپڑے پر ریشم کی دھاری کو بعض فقہاء نے مطلقا جائز قرار دیا ہے اور یہی زیادہ صحیح ہے۔ شامی نے سرخسی سے نقل کیا ہے کہ : لا باس بالعلم فی الثوب لانہ تبع : نیز یہ بھی نقل کیا ہے کہ اس کے لئے کسی مقدار کی تعیین نہیں(5)
امامصاحب سے یہ بھی منقول ہے کہ ریشمی کپڑے کی حرمت اس وقت ہے جبکہ وہ جسم سے مس کر رہا ہو لیکن فتوی اس بات پر ہے کہ اوپر کا کپڑا اگرریشمی ہو اور استر
----------------------
(1) رد المحتار 224/5
(2) مسلم
(3) بخاری
(4) رد المحتار224/5
(5) حوالہ سابق225/5