زنا اورزانیہ و زانی کے متعلق بیان کیا گیا:
وَلَا تَقْرَبُوا الزِّنَىٰ ۖ إِنَّهُ كَانَ فَاحِشَةً وَسَاءَ سَبِيلًا ﴿بنی اسرائیل ۔ 3﴾
زنا کاری اور بد کاری کے قریب مت جاــؤ دراصل یہ بڑی بے شرمی اور بے حیائی کا فعل ہے جس سے بد ی کے راستے کھلتے ہیں ۔
الزَّانِيَةُ وَالزَّانِي فَاجْلِدُوا كُلَّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا مِائَةَ جَلْدَةٍ ۖ وَلَا تَأْخُذْكُم بِهِمَا رَأْفَةٌ فِي دِينِ اللَّـهِ إِن كُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّـهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۖ وَلْيَشْهَدْ عَذَابَهُمَا طَائِفَةٌ مِّنَ الْمُؤْمِنِينَ ﴿النور ۔٢﴾
بدکاری کرنیوالی عورت اور بدکاری کرنیوالے مرد ان دونوں میں سے ہر ایک کو سوسو کو ڑے مارو اور تم کو ان پر ترس نہ آئے اللہ کے حکم کے چلانے میں۔
حد قذف کو بیان فرمایا اور ارشاد ہوا:
وَالَّذِينَ يَرْمُونَ الْمُحْصَنَاتِ ثُمَّ لَمْ يَأْتُوا بِأَرْبَعَةِ شُهَدَاءَ فَاجْلِدُوهُمْ ثَمَانِينَ جَلْدَةً ﴿النور ۔٤ ﴾
اور جو لوگ پاکدامن عورتوں کو عیب لگائیں پھر وہ چار مرد گواہ نہ لائیں تو ان کو اَسی دُرے مارو ۔
أَلْيَوْمَ أُحِلَّ لَكُمُ الطَّيِّبَاتُ ۖ وَطَعَامُ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ حِلٌّ لَّكُمْ وَطَعَامُكُمْ حِلٌّ لَّهُمْ ۖ﴿البقرة ۔ ٥﴾
آج حلال ہوئیں تمھارے لیے تمام پاکیزہ چیزیں اوراہل ِکتاب کا کھانا تم کو حلال ہے اور تمھارا کھانا ان کو حلال ہے ۔
يَا أَيُّهَا الرُّسُلُ كُلُوا مِنَ الطَّيِّبَاتِ وَاعْمَلُوا صَالِحًا ۖيَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُلُوا مِن طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ ﴿البقرة ۔ 2 ﴾
اے رسولو! ستھری و پا ک چیزیں کھاؤ اور بھلے کام کرو ۔ اے ایمان والو ! پاکیزہ چیزیں کھاؤ جو ہم نے تم کو دئیے ہیں ۔
احادیث نبوی میں قرآن پاک سے زیا دہ صراحت ہے اور بہت ساری چیزوں کی حلت و حرمت کو بتا یا گیا ہے ۔رسول الثقلین صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
الا لا یحل مال امرا الّا بطیب نفسٍ منہ (مشکوۃ)
سن لو ،کسی آدمی کا مال دوسرے کیلئے حلال نہیں ہوتا ہے جب تک وہ بخوشی اجازت نہ دیدے ۔