علماء نے اس کی حرمت اور بعض نے اس کی اباحت کا فتوی دیا ہے ، علامہ عمادی نے تمباکو نوشی کرنے والے کی امامت کو مکروہ قرار دیا ہے اور مسجد میں تو اس کا استعمال مکروہ ہے ہی ۔ تمباکو کی ممانعت کی وجہ حضرت ام سلمہؓ کی وہ روایت ہے نہی عن کل مسکر ومفتر ’’ مفتر ‘‘ سے مراد ہر ایسی چیز ہے جو جسم کو ضعف ونقصان پہنچانے والی ہے (۱)
علماء ہند میں مفتی کفایت اللہ صاحبؒ نے اس کو فی نفسہ مباح لیکن بے احتیاطی سے بدبو پیدا ہو جانے کی صورت میں مکروہ قرار دیا ہے (۲) مولانا تھانویؒ نے حقہ کے بارے میں لکھا ہے کہ ’’ بہرحال اس کا پینے والا گناہ سے خالی نہیں اور اصرار گناہ پر سخت گناہ ہے ‘‘ (۳)
البتہ بھنگ ، افیون وغیرہ سے نشہ آجائے تواس پر شراب والی سزا جاری نہیں ہوگی بلکہ اس سے کم درجہ سزا دی جائے گی ، جس کو فقہاء تعزیر کہتے ہیں ۔ (۴) غرض تمباکو ، زردہ ، سگریٹ ، بیڑی اور حقہ کی عادت کراہت سے خالی نہیں ۔
--------------------------------------
(۱) ملاحظہ ہو در مختار وشامی ۵؍۹۶، ۲۹۵
(۲) کفایت المفتی ۹؍۱۲۲ تمباکو کااستعمال
(۳) امداد الفتاوی ۴؍ ۹۸ ترتیب مفتی محمد شفیع صاحب
(۴) در علی ہامش الرد ۵؍ ۲۹۵