حلال و حرام کی رہنمائی سے عبارت ہے ،چاہے اعتقاد کا شعبہ ہو ،معاملات ہوں معاشرتی زندگی ہو ،آداب و اخلاق ہوں ،اجتماعی زندگی ہو ،حقوق اور تعلقات ہوں ،ان سب میں جو خداکی مرضیات ہیں وہ حلال ہیں اور جو منہیات ہیں وہ حرام ہیں حلال وہ حرام کی تمام تفصیلات اسی اصول پر مبنی ہیں -
اس اصول کوپیش نظر رکھا جائے تو قرآن و حدیث کے جتنے مضامین ہیں اور ان سے متکلمین نے عقیدہ ،فقہا نے عملی زندگی ،اور صوفیا نے اخلاق و عادات کی بابت استنباط کیا ہے وہ سب کے سب حلال و حرام ہی میں داخل ہیں لیکن ظاہر ہے کہ اس مختصر کتاب میں ان تمام امور کا احاطہ مقصود نہیں بلکہ فقہاء نے حلال و حرام کے کچھ ضروری احکام (جو وز مرہ زندگی میں پیش آتے ہیں ) کو ایک الگ عنوان سے جمع کیا ہے -جس کو بعض نے "کتاب الخطر والاباحہ "بعضوں نے کتاب الکراہیۃ"اور بعضوں نے کتاب الاستحسان "کے عنوا ن سے ذکر کیا ہے،اس باب کو مختلف گوشوں سے متعلق حلال و حرام کے احکام کا منتخب مجموعہ کہا جاسکتا ہے ،اسمیں بڑے مفید اور ضروری اور کثیر الوقوع مسائل ذکر کئے جاتے ہیں-ماضی قریب میں ان احکام کی اہمیت،ضرورت اور افادت کے پیش نظر مختلف اہل علم نے حلال وحرام کے نام سے احکام و مسائل کے مجموعے مرتب کئےہیں ان میں مشہور عرب عالم ڈاکٹر قرضاوی کی کتاب اپنی بہت سی خوبیوں کے باوجود ایک تو جزئیات وتفصیلات کو جامع نہ تھی ،اور اس میں کتب فقہ اور سلف صالحین کی آرا سے نسبتا کم فائدہ اٹھایا گیاتھا،دوسرے بعض مسائل میں ایسی رائے اختیار کی گئی ہے جو اکثر اہل علم اور مستند ارباب افتاءکی آراءسے مختلف ہے،نیز بعض ایسے مسائل جن کی مسلمانان ہند کو ضروت پیش آتی ہے فطری بات ہے کہ اس میں