احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
مریدوں اور مریدنیوں تک سے لیا اور پھر ’’ان بطش ربک لشدید‘‘ کے تحت جب خدائے جبار وقہار کی گرفت مضبوط ہوئی اور جان کے لالے پڑ گئے تو سب عہدوں اور قسموں کو بھول بھلا کر سر پر پاؤں رکھ کر بھاگا۔ ہمیں پالتو مولوی بتائیں کہ یہ پیش گوئی بھی ’’انہ عبدا غیر صالح‘‘ کی طرح کس شوکت اور ہیبت سے پوری ہوئی۔ اے خطاب یافتہ پالتو مولویو! اے تذکرہ نویسو! یہ ایک بہت بڑا نشان تھا کہ تم آنکھیں کھولتے اور یزید کو چھوڑ کر اپنی عاقبت درست کرتے اور خود بھی سمجھتے اور لوگوں کو بھی سمجھاتے۔ اے نادانوں یہ تمہاری بدبختی کی انتہاء ہے کہ تم پھر اسی یزید کے گرد جمع ہوگئے اور تم نے اپنا خانہ ساز دین چلانے کے لئے ایک اورمرکز اور کفر گڑھ بنالیا۔ قادیان سے اپنے نکالے جانے کو یاد کر کے خداتعالیٰ کی طاقت کا اندازہ کرو کہ وہ تمہارے اس کفر گڑھ کو بھی تباہ کر سکتا ہے۔ باز آجاؤ کہ ’’فسحقہم تسحیقاً‘‘ کا وعید تمہارے تعاقب میں ہے۔ کیوں ایک غیر صالح شخص کے گرد جمع ہوکر اور اس کے ہمنوا بن کر اپنی تباہی وبربادی کا سامان کر رہے ہو۔ اپنی حالتوں پر رحم کرو۔ پس جیسا کہ ’’انہ عبدا غیر صالحٍٍ‘‘ اور ’’انہم مغرقون‘‘ میں خلیفہ اور جماعت دونوں کا الگ الگ ذکر الہامات الٰہی میں کردیا گیا۔ اسی طرح یزیدیوں کا لفظ بھی دونوں مفہوم اپنے اندر لئے ہوئے ہے۔ لیکن اس کے علاوہ یزید کی تخصیص یہاں بھی موجود ہے۔ ’’بلائے دمشق‘‘ (تذکرہ ص۷۱۰، طبع دوم) جو کہ مسیح موعود کا ایک الہام ہے اور ہماری اس تحریر کا عنوان بھی ہے۔ میں صاف بتلا دیا گیا ہے کہ قادیان میں نہ صرف یہ کہ یزیدی پیدا ہوں گے۔ بلکہ ’’بلائے دمشق‘‘ یعنی یزید بھی پیدا ہوگا اور بلا کے لفظ میں وہ سب بدکاریاں اور ظلم وستم کے معانی پنہاں ہیں۔ جن کا ذکر ’’عمل غیر صالح‘‘ اور ’’الا الذین علو باستکبار‘‘ کے الفاظ میں پایا جاتا ہے۔ پس ’’انہ عبدا غیر صالح‘‘ کی طرح یہاں بھی بلائے دمشق کہہ کر خلیفہ کا خصوصیت سے ذکر کیاگیا ہے اور پھر اس ایک جمعہ سے اس تمام داستان کی تصدیق کر دی ہے کہ جس کا آج ہم ذکر کر رہے ہیں اور جس کا چرچا متواتر تیس سال سے زبان زد خاص وعام ہے۔ گویا خداتعالیٰ ’’انہ عبدا غیر صالح‘‘ اور بلائے دمشق کہہ کر خود گواہی دے رہا ہے کہ خلیفہ ظالم وغاصب اور غیر صالح ہیں۔ اب ہم حیران ہیں کہ اس سے زیادہ وضاحت اور پیش گوئی کی صداقت اور کیا ہوسکتی ہے اور پھر ان پیش گوئیوں کا ایک حصہ ہیبت ناک طور پر پورا بھی ہوچکا ہے۔ ’’انہ عبدا غیر صالح‘‘ کی تصدیق واقعات نے ڈنکے کی چوٹ سے کر دی ہے اور دور حاضر کا یزید اور اس کے