احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
اعوذ باﷲ من الشیطٰن الرجیم بسم اﷲ الرحمن الرحیم! نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم! ’’ربنالا تزغ قلوبنا بعد اذ ہدیتنا وہب لنا من لدنک … انک انت الوہاب‘‘ بالائے دمشق اور خلافت اسلامیہ آج ہم ایک ایسے موضوع پر قلم اٹھا رہے ہیں جس کی وضاحت نہ صرف اس زمانے کے لئے ضروری ہے بلکہ شاید یہ موضوع دو صدیوں تک لوگوں کی رہنمائی کا کام دے۔ اگر ہم اس موضوع کی پوری تفصیلات میں جائیں توایک ضخیم کتاب تالیف ہوجائے۔ لیکن فی الحال ہمارے مدنظر اختصار ہے اور چونکہ مسئلہ کے تمام پہلو ہی نہایت اہم ہیں۔ لہٰذا یہ اختصار ہمارے لئے ایک ذہنی کوفت کا باعث بن رہا ہے اور قلم کی رفتار کے ساتھ ساتھ ذہن میں ایک جنگ جاری ہے کہ کس پہلو کو چھوڑیں اور کسے تحریر میں لاویں۔ ہمیں علم ہے کہ ہمارے بیشتر نقّاد پیشہ ور اور ملازم ہیں اور بعض ان میں اپنی کارکردگی کے پیش نظر خطاب یافتہ ہیں اور پھر ان کی رہنمائی کے لئے زمانہ حال کا ایک نہایت خطرناک پرکاروعیار دماغ کام کر رہا ہے جس کے پاس نہ مال کی کمی ہے اور نہ وسائل کی۔ ان خطاب یافتہ پالتو مولویوں اور ان کے سرگردہ کو ہم پیشگی ہی خبردار کرتے ہیں کہ وہ ہمارے اختصار سے کسی غلط فہمی میں مبتلا نہ ہوں۔ ان کی ذلت ورسوائی کی نوبت قریب آپہنچی ہے۔ اگرچہ ہماری یہ تحریر مختصر ہے۔ مگر یہ تخم کاری کا کام دے گی اور اس سے انشاء اﷲ تعالیٰ حق وصداقت کا ایک ایسا تناور درخت پیدا ہوگا کہ جس کی جڑوں کویہ باطل پرست چوہے کوئی گزند نہ پہنچا سکیں گے اور اگر بیخ کنی کی نیت سے دانت ماریں گے تو اس کی تاثیرات سے ہی خود بخود ہلاک ہو جائیں گے کہ ان دابتہ الارض اور طاعون کے چوہوں کے لئے اب یہی مقدر ہے کہ ہلاک کئے جاویں۔ ہماری اس تحریر کا فوری محرک خلیفہ ربوہ (مرزامحمود قادیانی) کی وہ تقریر ہے کہ جو انہوں نے جلسہ سالانہ ۱۹۵۶ء پر ’’خلافت حقّہ اسلامیہ‘‘ کے عنوان سے کی۔ ہمارے خیال میں یہ تقریر لوگوں کے دین وایمان کو تباہ اور روحانی قدروں کو پامال کرنے میں اپنی نظیر آپ ہے اور خلیفہ صاحب نے خلافت کو گھر کی لونڈیا بنانے کے لئے گمراہی کا ایک ایسا جال تیارکیا ہے کہ جس میں آئندہ نسلوں کے پھنسنے اور اپنے دین وایمان کو برباد کرنے کا خطرہ ہے۔ یہ ایک عظیم فتنہ ہے جس کا