احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
اکبر بادشاہ ہند ۹۸۷ھ تا۱۰۱۲ھ تاریخ ہند ۹۹۹ھ، ۱۰۰۰ھ محمد تومرت ہندی ۴۸۵ھ تا۵۲۴ھ ابن خلکان ص۳۰ ۵۰۸ھ، ۵۰۹ھ ثمود ۱۱۱۸ھ میں مدعی ہوا عسل مصفی ۱۱۳۳ھ، ۱۱۳۴، ۱۰۸۸ھ، ۱۰۸۹ھ ششم… اپنی معمولی چالاکی اور افتراء سے (حقیقت الوحی ص۱۹۵) پر یہ لکھ دیا کہ مہدی موعود کے وقت میں دو دفعہ چاند وسورج گرہن کا ماہ رمضان میں ہونا احادیث میں مذکور ہے۔ چنانچہ ایک بار تو ۱۳۱۱ھ میں ہندوستان میں پھر ۱۳۱۲ھ میں امریکہ میں ہوا۔ اس افتراء سے اغلباً اس کا یہ خیال ہوگا کہ اگر بالفرض کوئی صاحب کسی مدعی مہدویت یا رسالت کے وقت میں ایک بار چاند وسورج گرہن کا ماہ رمضان میں ہونا ثابت کر دیں تو اغلباً دوبارہ ثابت کرنا محال ہے۔ مگر نقشہ بالا سے ظاہر ہے کہ ۲۶مدعیوں میں سے ۲۳کے وقت میں دوبار چاند وسورج گرہن ماہ رمضان میں ہوئے۔ یہ تو محض ان چند مدعیان کا بیان ہوا جو تیرہ سو سال ہجری میں زیادہ مشہور ومعروف ہوئے اور جن کا نام بڑی تاریخوں میں درج ہوگیا۔ ابتدائے افرینش سے جو سچے یا جھوٹے مہدی ورسول ہوئے ان کا تو کیا حدوحساب ہے۔ ہفتم… ایک قول مردود کو نبھانے کے واسطے مرزاقادیانی نے قرآن دانی کا بھی خوب ثبوت دیا ہے۔ وہ کہتا ہے کہ: ’’اگر اس حدیث میں مہینے کی پہلی رات مراد ہوتی تو اس جگہ ہلال کا لفظ چاہئے تھا نہ کہ قمر کا۔ کیونکہ کوئی شخص اہل لغت واہل زبان میں سے پہلی رات کے چاند پر قمر کا لفظ اطلاق نہیں کرتا۔ بلکہ وہ تین رات تک ہلال کے نام سے موسوم ہوتا ہے۔‘‘ مرزاکمپنی بتلائے کہ آیات ذیل میں کیا قمر سے مراد محض وہ چاند ہے جو تین تاریخوں سے بعد کا ہو؟ ۱… ’’والقمر قدرنٰہ منازل حتٰی عاد کالعرجون القدیم (یٰسین:۲۹)‘‘ ۲… ’’قدرہ منازل لتعلموا عدد السنین والحساب (یونس:۵)‘‘ ۳… ’’والقمر اذا تلٰہا (الشمس:۲)‘‘ زبان عرب میں چاند کے واسطے اسم جنس سوائے ’’قمر‘‘ کے اور کیا ہے؟ کیا قرآن مجید نے لغت عرب کے خلاف قمر کا لفظ چاند کے واسطے غلطی سے استعمال کیا ہے؟ یہ ہے مرزاقادیانی کی سب سے بڑی دلیل جو محدثین کے نزدیک موضوع ہے۔ جو علم ہیئت کے لحاظ سے سراسر لغو اور باطل ہے۔ جو لغت عرب کی رو سے لغو اور باطل ہے اور عام مشاہدہ کی رو سے لغو اور باطل ہے اور جس کے متعلق مرزاقادیانی اور مرزائی باربار لاف وگزاف شائع کرتے نہیں تھکتے۔