احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
نازل کر اور کسی کی جان پر اور کسی کی عزت پر۔‘‘ (انجام آتھم ص۶۶، خزائن ج۱۱ ص۶۶) پھر (انجام آتھم ص۶۷، خزائن ج۱۱ ص۶۷) پر یہ شائع کیا۔ ’’میں یہ بھی شرط کرتا ہوں کہ میری دعا کا اثر صرف اس صورت میں سمجھا جائے کہ جب وہ تمام لوگ جو مباہلہ کے لئے میدان میں بالمقابل آویں۔ ایک سال تک ان بلاؤں میں سے کسی بلا میں گرفتار ہو جائیں۔ اگر ایک بھی باقی رہا تو میں اپنے تئیں کاذب سمجھوں گا۔ اگرچہ وہ ہزار ہوں یا دوہزار اور پھر ان کے ہاتھ پر توبہ کرلوں گا۔ گواہ رہ اے زمین اور اے آسمان کہ خدا کی لعنت اس شخص پر کہ اس رسالہ کے پہنچنے کے بعد نہ مباہلہ میں حاضر ہو اور نہ تکفیر اور توہین چھوڑے اور نہ ٹھٹھا کرنے والوں کی مجلسوں سے الگ ہو اور اے مومنو! برائے خدا تم سب کہو۔ آمین!‘‘ گویا کہ تمام علماء، مشائخ، صوفی، سجادہ نشین مرزاقادیانی کے مباہلہ میں آچکے اور ان تمام کے خلاف مرزاقادیانی کی بددعا اور لعنت ہوچکی۔ اب دیکھنا یہ تھاکہ وہ تمام ایک سال کے اندر ہلاک یا ذلیل، یامبتلائے عذاب یا سخت مریض، یا اندھے یا مجذوم، مفلوج، مجنون، مصروع ہوئے یا نہیں؟ اگر ہوئے تو مرزاقادیانی سچا اور اگر نہیں ہوئے یا ان تمام میں سے ایک دو بھی بچ رہے تو مرزا جھوٹا۔ مگر مرزائیوں نے ایک سال کے اندر سب کے مبتلا ہونے کی شرط کو مطلق نظر انداز کر دیا اور جو کوئی ان تمام میں سے کبھی مر جاتا ہے یا کسی مرض، یا نقصان، یا ذلت میں مبتلا ہوتا ہے تو فوراً اخباروں میں شور مچانا شروع کر دیتے ہیں کہ دیکھو فلاں شخص جو مرزاقادیانی کا بڑا مخالف تھا فوت ہوگیا۔ یا سخت بیمار ہوگیا یا قید ہوگیا۔ یا اس پر عدالت سے جرمانہ ہوگیا۔ دنیا کے تیس کروڑ مسلمانوں میں سے انتیس کروڑ ستانوے لاکھ تو مرزاقادیانی کے مخالف مکذب، مکفر یا اس کے نہ ماننے والے اور جب کبھی ان میں سے کوئی مر جائے یا کسی بلا میں پھنس جائے تو جھٹ مرزائیوں کے شادیانے بجنے شروع ہو جائیں اور ستر ہزار اخباروں میں غوغا مچایا جائے۔ دیکھو فلاں مر گیا یا ذلیل ہوگیا اور سرخی یہ دی جاتی ہے۔ ’’انی مہین من اراد اہانتک‘‘ (تذکرہ طبع سوم ص۳۴) یا صادق کے سامنے شریر فنا ہوگیا۔ یا ایک نشان ظاہر ہوا۔ کیا ہی سچ ہے ’’دجال کانا ہوگا پر خدا کانا نہیں۔‘‘ اوّل… تو یہ مباہلہ قرآنی مباہلہ کے مخالف ہے۔ کیونکہ قرآن مجید میں جس مباہلہ کا ذکر ہے وہ خاص توحید اور عظمت باری تعالٰ کے واسطے مسیح علیہ السلام کو خدا اور راہبوں کو رب پکارے جانے کے خلاف تھا۔ کسی نبی یا رسول نے آج تک ایسی قوم سے کبھی مباہلہ نہیں کیا۔ جو خدا کو احد،