احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
کہ مرزاقادیانی کا دعویٰ نبوت کا نہیں اس پر مولوی عبداﷲ خان نے کہا کہ نہیں نبی ہونے کا دعویٰ تو ہے۔ اس کے بعد میں بیدار ہوگیا۔ ۲… ۲۷؍نومبر ۱۹۰۶ء کی رات کو مولوی عبداﷲ خاں نے ایک کاغذ میرے پیش کیا۔ جس میں کچھ چندہ یا کسی درخواست کے واسطے چند لوگوں کی ایک فہرست ہے۔ میرا نام مولوی عبداﷲ خان نے خود ہی خوشخط عبدالحکیم لکھ رکھا تھا اور اس کے نیچے وہ میری قلم سے رقم یا دستخط لکھوانا چاہتے تھے۔ میں نے اس کاغذ کو دیکھ کر کہا یہ معاملہ دین کا نہیں۔ بلکہ مسجد ضرار کے مشابہ ہے۔ اس لئے میں اس پر دستخط نہیں کرتا۔ پھر میں نے یہ حدیث سنائی۔ ’’ومن شذ فقد شذ فی النار‘‘ اس کے علاوہ اور چند حدیثیں مرزاقادیانی کی تردید میں سنائیں جو یاد نہیں۔ ۳… ۸؍دسمبر ۱۹۰۶ء، قریب ۵بجے صبح کے۔ منشی عبدالحق والٰہی بخش صاحبان کو خواب میں دیکھا۔ پھر خلیفہ رشیدالدین کو۔ گویا کہ میں کھانا کھا رہا ہوں اور کھاتے کھاتے خلیفہ سے گفتگو کرنے کے واسطے اٹھا اور تقریر ذیل شروع کی۔ خلیفہ صاحب! آپ نے میرے خط کا عجب جواب دیا۔ سوال دیگر جواب دیگر۔ مرزاقادیانی انبیاء علیہم السلام کی سخت توہین کرتا ہے۔ چنانچہ مسیح علیہ السلام کی نسبت اس نے (نورالقرآن میں) شائع کیا کہ اس کی نانیاں اور دادیاں حرام کار تھیں۔ اس کے خون میں حرام کا آمیز تھا۔ وہ حرام مادہ جوش مارتا تھا۔ اس وجہ سے مسیح فاحشہ عورتوں سے ملا کرتے اور ان کا ساس کیا کرتے تھے۔ (نورالقرآن حصہ دوم ص۴۶، خزائن ج۹ ص۴۴۸، معیار المذاہب ص۱۰۱، خزائن ج۹ ص۴۸۰) حالانکہ قرآن مجید میں مسیح علیہ السلام کی تعریف ایسی کثرت اور تواتر کے ساتھ ہے کہ ظاہراً وہ سارے انبیاء سے بڑھ کر معلوم ہوتے ہیں۔ خداوند عالم کو تو مرزاقادیانی نے کچھ سمجھا ہی نہیں۔ بلکہ صاف لکھتا ہے کہ خدا کے ماننے سے نجات نہیں… یہ تقریر سن کر خلیفہ مسکرائے اور قائل معلوم ہوئے۔ تب میں نے ان کی پشت پر تھپکی دے کر کہا کہ حق طلبی کی یہی علامت ہے کہ جب حق ظاہر ہو جائے تو انسان فوراً مان جائے۔ ۴… ۱۱؍دسمبر ۱۹۰۶ء۔ مولوی نورالدین کو خواب میں دیکھا۔ پہلے متفرق گفتگو ہوتی رہی اور مولوی صاحب مرزاقادیانی کی تصدیق کرتے رہے۔ بعد میں میں نے تقریر شروع کی جو نہایت ہی پرزور اور مؤثر تھی۔ کل تقریر میرے یاد نہیں رہی۔ مگر اس کا مضمون یہ تھا۔ مرزاقادیانی نے جلال باری تعالیٰ پر کیسا سخت حملہ کیا۔ جب یہ کہا کہ خدا کا ماننا ہیچ، جب تک کسی انسان کو ساتھ نہ مانا جائے پھر فطرت اﷲ پر کیسا غضبناک حملہ کیا۔ جب یہ کہا کہ فطرت ایک لعنت ہے۔ جب تک اس کے