احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
میں سب کو معلوم تھا کہ وہ خلیفہ کے گھریلو امور کے بارے میں بازار میں باتیں بتایا کرتا تھا۔ اسے فوری طور پر خلیفہ کے گھر سے نکال دیا گیا تھا۔ اس نے باتیں بتانے کا سلسلہ ترک نہ کیا۔ دو افراد لطیف احمد اور بدرالدین نے ایک حادثہ میں جان دے دی۔ یہ واقعہ ربوہ میں اس سال گھوڑ دوڑ کے دوران رونما ہوا۔ کوئی رپورٹ پولیس میں نہیں دی گئی۔ اگر کوئی پیدائشی احمدی اپنے عقیدہ کو تبدیل کر لے اور جماعت سے نکل جائے تو س کا نہ صرف یہ کہ کمرشل بائیکاٹ کیا جاتا ہے بلکہ اس پر تشدد کیا جاتا ہے۔ گواہ نے بتایا کہ سرکاری افسروں کو جن کا ربوہ (چناب نگر) سے تعلق ہے ربوہ کی انتظامیہ کے تابع ہونا پڑتا ہے۔ گواہ نے کہا کہ احمدی طلباء سے جاسوسی کا کام لینے کے لے ربوہ سے بعض طلباء کو غیراحمدی طلباء کے جلوسوں میں شرکت کے لئے بھیجا جاتا ہے۔ گواہ نے کہا کہ یہ بات صحیح ہے کہ قادیانی مختلف سیاسی تنظیموں بشمول کمیونسٹ تنظمیوں میں بھی شامل ہیں۔ گواہ نے آج عدالت سے یہ شکایت بھی کی کہ اسے اور گواہ صالح نور کو احمدیوں کی طرف سے عبرتناک انجام کی دھمکیاں مل رہی ہیں۔ گواہ نے اعجاز بٹالوی کی جرح پر بتایا کہ لاہور میں میں میجر ابوالخیر کے گھر رہا جو احمدی ہیں اور جن کے بیٹے سے میری ہمشیرہ کی شادی ہوئی ہے۔ میں نے ۱۹۷۲ء میں تعلیم الاسلام کالج ربوہ چھوڑا۔ وہاں فزکس کے ڈیپارٹمنٹ میں مسٹر حبیب الرحمن پروفیسر پڑھاتے ہیں۔ میرا خیال ہے کہ وہ احمدی ہیں۔ ۱۹۷۳ء میں میں نے چنیوٹ کی ختم نبوت کانفرنس میں شرکت کی اور تقریر بھی کی۔ میرے علاوہ مفتی محمود، عبداﷲ درخواستی، مولانا ہزاروی اور مولانا تاج محمود، آغا شورش کاشمیری اور سردار عبدالقیوم نے بھی تقریر کی تھی۔ ان میں سے میں تاج محمود کو لائل پور (فیصل آباد) میں ملا ہوں۔ جو میرے ہاںمیری عیادت کرنے چونڈہ بھی آئے تھے۔ آغا شورش کو میں نے ان کے دفتر میں لاہور ہی ملا ہوں۔ آغا شورش کے ساتھ میری اور بھی چند ملاقاتیں ہوئی ہیں۔ گواہ نے مسٹر خاقان بابر کے سوالوں کے جواب میں بتایا کہ مرزا وسیم احمد جماعت احمدیہ قادیان کے سربراہ ہیں اور موجودہ قادیانی خلیفہ ناصر احمد کے بھائی ہیں۔ جماعت احمدیہ خود کو بین الاقوامی جماعت سمجھتی ہے۔ یہ صحیح ہے کہ البدر نامی ایک پرچہ قادیان سے نکلتا ہے۔ ربوہ میں قیام کے دوران ہم یہ پرچہ خلافت لائبریری میں پڑھتے رہے ہیں۔ اس پرچہ کی پالیسی یہ تھی کہ بھارت سے وفاداری برقرار رکھی جائے۔ مرزا وسیم احمد سالانہ جلسوں میں ربوہ آتے رہے ہیں۔ میں نے انہیں دو تین مرتبہ دیکھا ہے۔ قادیان والوں کے ساتھ ربوہ کا راستہ انگلستان کی معرفت قائم ہے۔ میں نے ۱۹۶۵ء میں سنا تھا کہ قادیانی خلیفہ کی تقریریں بھارت کے حق میں آرہی۔